نا الحسن بن محمد ، حدثنا إسحاق الازرق، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم وهو ابن ضمرة ، عن علي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابي موسى سواء. قال سفيان: فلا ادري بمكة يعني ام غيرها، قال ابو بكر:" هذا حديث غريب، سمعت محمد بن يحيى، يقول: وهب بن الاجدع قد ارتفع عنه اسم الجهالمة، وقد روى عنه الشعبي ايضا، وهلال بن يسافنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلَ حَدِيثَ أَبِي مُوسَى سَوَاءً. قَالَ سُفْيَانُ: فَلا أَدْرِي بِمَكَّةَ يَعْنِي أَمْ غَيْرِهَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: وَهْبُ بْنُ الأَجْدَعِ قَدِ ارْتَفَعَ عَنْهُ اسْمُ الْجَهَالِمَةِ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ الشَّعْبِيُّ أَيْضًا، وَهِلالُ بْنُ يَسَافٍ
جناب عاصم بن ضمرہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوموسیٰ کی طرح روایت بیان کرتے ہیں، امام سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ حُکم مکّہ مکرّمہ کے لئے ہے یا دیگر شہروں کے لئے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے۔ میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہب بن اجدع کے مجہول اور غیر معروف ہونے کی حالت ختم ہو چکی ہے کیونکہ ان سے امام شعبی اور ہلال بن یساف نے بھی روایت بیان کی ہے۔