امام صاحب رحمه الله فرماتے ہیں کہ کوفیوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک عجوبہ (حیرت انگیز، طرفہ تماشا) بیان کیا ہے مجھے ڈر ہے کہ اسے بیان کرنا جائز نہیں ہو گا الّا یہ کہ اس کی علت بیان کی جائے یہ عجوبہ متن میں نہیں ہے بلکہ اس قصّے کی سند میں ہے ـ کو فیوں نے حضرت نافع اور عطیہ بن سعد العوفی کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر اور سفر میں نمازیں پڑھی ہیں۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر میں نماز ظہر چار رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں۔ عصر کی چار رکعات ادا کیں اور اس کے بعد کچھ نہیں پڑھا اور مغرب کی تین رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں اور عشاء کی چار رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں۔ اور نماز فجر دو رکعات اور اس سے پہلے بھی دو رکعات ادا کیں اور میں نے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر دو رکعات اور اس کے بعد بھی دو رکعات پڑھیں۔ نماز عصر دو رکعات ادا کی اور اس کے بعد کوئی نماز نہیں پڑھی، مغرب کی نماز تین رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دن کے وتر ہیں۔ یہ حضر اور سفر میں کم نہیں ہوتی۔“ اور نماز عشاء دو رکعات اور اس کے بعد بھی دو رکعات ادا کیں، صبح کی نماز دو رکعات اور اس سے پہلے بھی دو رکعات (سنّتیں) ادا کیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ روایت ابوالخطاب نے مالک بن سعید کے واسطے سے ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی ہے اور وہ نافع اور عطیہ بن سعد عوفی کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں۔ یہ روایت اہل کوفہ کی ایک جماعت نے عطیہ کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کی ہے۔ ان میں اشعت بن سوار، فراس اور حجاج بن ارطاۃ شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ راوی اسے مختصر اور کچھ تفصیل کے ساتھ مکمّل حدیث بیان کرتے ہیں - یہ حدیث کسی محدث پر پوشیدہ نہیں رہ سکتی کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف غلط طور پر منسوب کی گئی ہے - کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما، تو سفر میں نفل نماز پڑھنے سے انکار کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر میں نے نفل ہی پڑھنے ہوتے تو پھر مجھے فرض نماز ہی مکمّل اور پوری پڑھ لینی چاہیے تھی۔ نیز انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرض نماز سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہیں پڑتھے تھے۔