صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
سفر میں نفل نماز پڑھنے کے متعلق ابواب کا مجموعہ
795. (562) بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
795. سفر میں فرض نماز سے پہلے نفل نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1254
Save to word اعراب
وقد روى الكوفيون اعجوبة، عن ابن عمر: إني خائف ان لا تجوز روايتها إلا تبين علتها، لا انها اعجوبة في المتن، إلا انها اعجوبة في الإسناد في هذه القصة، رووا عن نافع، وعطية بن سعد العوفي، عن ابن عمر، قال: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر، فصليت معه في الحضر الظهر اربع ركعات، وبعدها ركعتين، والعصر اربع ركعات ليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين، والعشاء اربعا، وبعدها ركعتين، والغداة ركعتين، وقبلها ركعتين، وصليت معه في السفر، الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، والعصر ركعتين، وليس بعدها شيء، والمغرب ثلاثا، وبعدها ركعتين"، وقال:" هي وتر النهار لا ينقص في حضر ولا سفر، والعشاء ركعتين، وبعدها ركعتين، والغداة ركعتين، وقبلها ركعتين" . ناه ابو الخطاب ، نا مالك بن سعير ، نا ابن ابي ليلى ، عن نافع ، وعطية بن سعد العوفي ، عن ابن عمر . وروى هذا الخبر جماعة من الكوفيين، عن عطية، عن ابن عمر، منهم اشعث بن سوار، وفراس، وحجاج بن ارطاة، منهم من اختصر الحديث، ومنهم من ذكره بطوله. وهذا خبر لا يخفى على عالم بالحديث ان هذا غلط وسهو عن ابن عمر، قد كان ابن عمر رحمه الله" ينكر التطوع في السفر، ويقول: لو كنت متطوعا ما باليت ان اتم الصلاة، وقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يصلي قبلها ولا بعدها في السفروَقَدْ رَوَى الْكُوفِيُّونَ أُعْجُوبَةً، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: إِنِّي خَائِفٌ أَنْ لا تَجُوزَ رِوَايَتُهَا إِلا تَبِينُ عِلَّتُهَا، لا أَنَّهَا أُعْجُوبَةٌ فِي الْمَتْنِ، إِلا أَنَّهَا أُعْجُوبَةٌ فِي الإِسْنَادِ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، رَوَوْا عَنْ نَافِعٍ، وَعَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ لَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعِشَاءَ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْغَدَاةَ رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ، الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَلَيْسَ بَعْدَهَا شَيْءٌ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاثًا، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ"، وَقَالَ:" هِيَ وِتْرُ النَّهَارِ لا يَنْقُصُ فِي حَضَرٍ وَلا سَفَرٍ، وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَالْغَدَاةَ رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَهَا رَكْعَتَيْنِ" . ناهُ أَبُو الْخَطَّابِ ، نَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ ، نَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . وَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ جَمَاعَةٌ مِنَ الْكُوفِيِّينَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، مِنْهُمْ أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ، وَفِرَاسٌ، وَحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، مِنْهُمْ مَنِ اخْتَصَرَ الْحَدِيثَ، وَمِنْهُمْ مَنْ ذَكَرَهُ بِطُولِهِ. وَهَذَا خَبَرٌ لا يَخْفَى عَلَى عَالِمٍ بِالْحَدِيثِ أَنَّ هَذَا غَلَطٌ وَسَهْوٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَدْ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَحِمَهُ اللَّهُ" يُنْكِرُ التَّطَوُّعَ فِي السَّفَرِ، وَيَقُولُ: لَوْ كُنْتُ مُتَطَوِّعًا مَا بَالَيْتُ أَنْ أُتِمَّ الصَّلاةَ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يُصَلِّي قَبْلَهَا وَلا بَعْدَهَا فِي السَّفَرِ
امام صاحب رحمه الله فرماتے ہیں کہ کوفیوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک عجوبہ (حیرت انگیز، طرفہ تماشا) بیان کیا ہے مجھے ڈر ہے کہ اسے بیان کرنا جائز نہیں ہو گا الّا یہ کہ اس کی علت بیان کی جائے یہ عجوبہ متن میں نہیں ہے بلکہ اس قصّے کی سند میں ہے ـ کو فیوں نے حضرت نافع اور عطیہ بن سعد العوفی کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر اور سفر میں نمازیں پڑھی ہیں۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر میں نماز ظہر چار رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں۔ عصر کی چار رکعات ادا کیں اور اس کے بعد کچھ نہیں پڑھا اور مغرب کی تین رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں اور عشاء کی چار رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں۔ اور نماز فجر دو رکعات اور اس سے پہلے بھی دو رکعات ادا کیں اور میں نے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر دو رکعات اور اس کے بعد بھی دو رکعات پڑھیں۔ نماز عصر دو رکعات ادا کی اور اس کے بعد کوئی نماز نہیں پڑھی، مغرب کی نماز تین رکعات اور اس کے بعد دو رکعات ادا کیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دن کے وتر ہیں۔ یہ حضر اور سفر میں کم نہیں ہوتی۔ اور نماز عشاء دو رکعات اور اس کے بعد بھی دو رکعات ادا کیں، صبح کی نماز دو رکعات اور اس سے پہلے بھی دو رکعات (سنّتیں) ادا کیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ روایت ابوالخطاب نے مالک بن سعید کے واسطے سے ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی ہے اور وہ نافع اور عطیہ بن سعد عوفی کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں۔ یہ روایت اہل کوفہ کی ایک جماعت نے عطیہ کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کی ہے۔ ان میں اشعت بن سوار، فراس اور حجاج بن ارطاۃ شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ راوی اسے مختصر اور کچھ تفصیل کے ساتھ مکمّل حدیث بیان کرتے ہیں - یہ حدیث کسی محدث پر پوشیدہ نہیں رہ سکتی کہ یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف غلط طور پر منسوب کی گئی ہے - کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما، تو سفر میں نفل نماز پڑھنے سے انکار کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر میں نے نفل ہی پڑھنے ہوتے تو پھر مجھے فرض نماز ہی مکمّل اور پوری پڑھ لینی چاہیے تھی۔ نیز انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرض نماز سے پہلے اور بعد میں کوئی نماز نہیں پڑتھے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.