صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
رات کی نفلی نماز ( تہجّد ) کے ابواب کا مجموعہ
745. (512) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ هَذِهِ الْأَخْبَارَ الثَّلَاثَةَ الَّتِي ذَكَرْتُهَا لَيْسَتْ بِمُتَضَادَّةٍ وَلَا مُتَهَاتِرَةٍ
745. اس حدیث کا بیان جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ تین احادیث جو میں نے ذکر کی ہیں، وہ باہم متعارض اور متضاد نہیں ہیں
حدیث نمبر: Q1168
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم قد كان يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة على ما اخبر ابن عباس، ثم نقص ركعتين فكان يصلي إحدى عشرة ركعة من الليل على ما اخبر ابو سلمة عن عائشة، ثم نقص من صلاة الليل ركعتين فكان يصلي من الليل تسع ركعات على ما اخبر عبد الله بن شقيق عن عائشةوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً عَلَى مَا أَخْبَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ، ثُمَّ نَقَصَ رَكْعَتَيْنِ فَكَانَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ اللَّيْلِ عَلَى مَا أَخْبَرَ أَبُو سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ، ثُمَّ نَقَصَ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ فَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ عَلَى مَا أَخْبَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ عَنْ عَائِشَةَ

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1168
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل بن هشام اليشكري ، نا إسماعيل يعني ابن علية ، عن منصور بن عبد الرحمن وهو الغداني الذي يقال له الاشل ، عن ابي إسحاق الهمداني ، عن مسروق ، انه دخل على عائشة فسالها عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" كان يصلي ثلاث عشرة ركعة من الليل، ثم انه صلى إحدى عشرة ركعة، ترك ركعتين، ثم قبض حين قبض وهو يصلي من الليل بتسع ركعات، آخر صلاته من الليل الوتر، ثم ربما جاء إلى فراشه هذا، فياتيه بلال، فيؤذنه بالصلاة" . قال ابو بكر: ناخذ بالاخبار كلها التي اخرجناها في كتاب الكبير، في عدد صلاة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل، واختلاف الرواة في عددها كاختلافهم في هذه الاخبار التي ذكرتها في هذا الكتاب، قد كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في بعض الليالي اكثر مما يصلي في بعض، فكل من اخبر من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، او من ازواجه، او غيرهن من النساء، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى من الليل عددا من الصلاة، او صلى بصفة، فقد صلى النبي صلى الله عليه وسلم تلك الصلاة في بعض الليالي، بذلك العدد، وبتلك الصفة، وهذا الاختلاف من جنس المباح، فجائز للمرء ان يصلي اي عدد احب من الصلاة مما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه صلاهن، وعلى الصفة التي رويت عن النبي صلى الله عليه وسلم انه صلاها، لا حظر على احد في شيء منهاحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ ، نَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ الْغُدَانِيُّ الَّذِي يُقَالُ لَهُ الأَشَلُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ أَنَّهُ صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُبِضَ حِينَ قُبِضَ وَهُوَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ، آخِرُ صَلاتِهِ مِنَ اللَّيْلِ الْوِتْرُ، ثُمَّ رُبَّمَا جَاءَ إِلَى فِرَاشِهِ هَذَا، فَيَأْتِيهِ بِلالٌ، فَيُؤْذِنُهُ بِالصَّلاةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: نَأْخُذُ بِالأَخْبَارِ كُلِّهَا الَّتِي أَخْرَجْنَاهَا فِي كِتَابِ الْكَبِيرُ، فِي عَدَدِ صَلاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، وَاخْتِلافُ الرُّوَاةِ فِي عَدَدِهَا كَاخْتِلافِهِمْ فِي هَذِهِ الأَخْبَارِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا فِي هَذَا الْكِتَابِ، قَدْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي بَعْضِ اللَّيَالِي أَكْثَرَ مِمَّا يُصَلِّي فِي بَعْضٍ، فَكُلُّ مَنْ أَخْبَرَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مِنْ أَزْوَاجِهِ، أَوْ غَيْرِهِنَّ مِنَ النِّسَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ عَدَدًا مِنَ الصَّلاةِ، أَوْ صَلَّى بِصِفَةٍ، فَقَدْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ الصَّلاةِ فِي بَعْضِ اللَّيَالِي، بِذَلِكَ الْعَدَدِ، وَبِتِلْكَ الصِّفَةِ، وَهَذَا الاخْتِلافُ مِنْ جِنْسِ الْمُبَاحِ، فَجَائِزٌ لِلْمَرْءِ أَنْ يُصَلِّيَ أَيَّ عَدَدٍ أَحَبَّ مِنَ الصَّلاةِ مِمَّا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلاهُنَّ، وَعَلَى الصِّفَةِ الَّتِي رُوِيَتْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلاهَا، لا حَظْرَ عَلَى أَحَدٍ فِي شَيْءٍ مِنْهَا
جناب مسروق سے روایت ہے کہ وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اُن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعات پڑھا کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ رکعات پڑھنا شروع کر دیں اور دو رکعت چھوڑ دیں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعات رات کو پڑھتے تھے، رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز وتر ہوتی تھی، پھر بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس بستر پر تشریف لے آتے (اور آرام کرتے) پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع کرتے (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے تشریف لے جاتے) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہم ان روایات کے مطابق عمل کرتے ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجّد کی تعداد کے متعلق ہم نے کتاب الکبیرمیں بیان کی ہیں - تعداد رکعات میں راویوں کا اختلاف اسی طرح کا ہے جیسے ان روایات میں ہے جو میں نے اس کتاب میں بیان کی ہیں - نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بعض راتوں میں بعض راتوں سے زیادہ رکعات ادا کرتے تھے - چنانچہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم اجمعین یا دیگر خواتین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجّد کی جو تعداد رکعات بیان کی ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کوئی کیفیت بیان کی ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض راتوں میں اس تعداد اور اس کیفیت کے ساتھ نماز ادا کی ہے ـ اور یہ اختلاف جائز قسم سے ہے ـ لہٰذا نمازی کے لئے جائز ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی کسی بھی تعداد اور کیفیت کے مطابق جو اسے پسند ہو، نماز ادا کرلے۔ کسی شخص کے لئے اس میں کوئی چیز ممنوع نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: منكر


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.