حضرت قیس بن طلق بیا ن کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں ایک دن میرے والد محترم ہمیں ملنے کے لئے تشریف لائے، اُنہوں نے شام ہمارے پاس کی اور روزہ افطار کیا، اور اُس رات ہمیں قیام کرایا اور ہمیں وتر بھی پڑھائے، پھر وہ اپنی مسجد میں تشریف لے گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، حتیٰ کہ وتر باقی رہ گیا، پھر اپنے ساتھیوں میں سے ایک کو آگے کرکے فرمایا کہ تم اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھا دو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ” ایک رات میں دو مرتبہ وتر پڑھنا درست نہیں ہے۔“