صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
691. (458) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَوْتَرَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ الَّتِي بَاتَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِيهَا عِنْدَهُ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ الَّذِي يَكُونُ بَعْدَ طُلُوعِهِ لَيْلٌ لَا نَهَارٌ،
691. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو رات سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گزاری تھی، اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی فجر کے طلوع کے بعد وتر ادا کیے تھے، اس فجر کے بعد رات ہوتی ہے، دن نہیں
حدیث نمبر: 1100
Save to word اعراب
نا نا الربيع بن سليمان المرادي ، نا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني عروة بن الزبير ، ان عبد الرحمن بن عبد القارئ، وكان في عهد عمر بن الخطاب مع عبد الله بن الارقم على بيت المال، ان عمر، خرج ليلة في رمضان فخرج معه عبد الرحمن بن عبد القارئ، فطاف بالمسجد واهل المسجد اوزاع متفرقون، يصلي الرجل لنفسه، ويصلي الرجل فيصلي بصلاته الرهط، فقال عمر: والله إني اظن لو جمعنا هؤلاء على قارئ واحد لكان امثل، ثم عزم عمر على ذلك وامر ابي بن كعب ان يقوم لهم في رمضان، فخرج عمر عليهم، والناس يصلون بصلاة قارئهم، فقال عمر:" نعم البدعة هي، والتي تنامون عنها افضل من التي تقومون، يريد آخر الليل، فكان الناس يقومون اوله، وكانوا يلعنون الكفرة في النصف: اللهم قاتل الكفرة الذين يصدون عن سبيلك ويكذبون رسلك، ولا يؤمنون بوعدك، وخالف بين كلمتهم، والق في قلوبهم الرعب، والق عليهم رجزك وعذابك، إله الحق، ثم يصلي على النبي صلى الله عليه وسلم، ويدعو للمسلمين بما استطاع من خير، ثم يستغفر للمؤمنين، قال: وكان يقول إذا فرغ من لعنة الكفرة، وصلاته على النبي، واستغفاره للمؤمنين والمؤمنات، ومسالته: اللهم إياك نعبد، ولك نصلي ونسجد، وإليك نسعى ونحفد، ونرجو رحمتك ربنا، ونخاف عذابك الجد، إن عذابك لمن عاديت ملحق، ثم يكبر ويهوي ساجدا" نَا نَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ الْقَارِئِ، وَكَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَرْقَمَ عَلَى بَيْتِ الْمَالِ، أَنَّ عُمَرَ، خَرَجَ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ فَخَرَجَ مَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْقَارِئِ، فَطَافَ بِالْمَسْجِدِ وَأَهْلُ الْمَسْجِدِ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ، يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلاتِهِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ إِنِّي أَظُنُّ لَوْ جَمَعْنَا هَؤُلاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ، ثُمَّ عَزَمَ عُمَرُ عَلَى ذَلِكَ وَأَمَرَ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَنْ يَقُومَ لَهُمْ فِي رَمَضَانَ، فَخَرَجَ عُمَرُ عَلَيْهِمْ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاةِ قَارِئِهِمْ، فَقَالَ عُمَرُ:" نِعْمَ الْبِدْعَةُ هِيَ، وَالَّتِي تَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي تَقُومُونَ، يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ، فَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ، وَكَانُوا يَلْعَنُونَ الْكَفَرَةَ فِي النِّصْفِ: اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَلا يُؤْمِنُونَ بِوَعْدِكَ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ، وَأَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ، وَأَلْقِ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، إِلَهَ الْحَقِّ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَدْعُو لِلْمُسْلِمِينَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ خَيْرٍ، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ لِلْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: وَكَانَ يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنْ لَعْنَةِ الْكَفَرَةِ، وَصَلاتِهِ عَلَى النَّبِيِّ، وَاسْتِغْفَارِهِ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَمَسْأَلَتِهِ: اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ رَبَّنَا، وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجِدَّ، إِنَّ عَذَابَكَ لِمَنْ عَادَيْتَ مُلْحِقٌ، ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَهْوِي سَاجِدًا"
سیدنا عروہ بن زبیر بیان کر تے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب کے دور خلافت میں عبدالرحمان بن قاری، عبد اللہ بن ارقم کے ساتھ بیت المال کے گورنر تھے۔ (وہ بیان کر تے ہیں کہ) سیدنا عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ رمضان المبارک کی ایک رات گھر سے باہر تشریف لائے تو عبدالرحمان بن عبدالقاری بھی اُن کے ساتھ چل دیے۔ اُنہوں نے مسجد کا ایک چکّر لگایا جبکہ اہل مسجد مختلف گروہوں کی شکل میں نماز پڑھ رہے تھے، کوئی شخص اکیلا ہی نماز پڑھ رہا تھا، اور کسی شخص کے ساتھ کچھ لوگ مل کر نماز ادا کر رہے تھے، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، بیشک میرا خیال ہے کہ اگر ہم ان سب کہ ایک ہی قاری کے ساتھ جمع کریں تو یہ بہت اچھا ہو گا، پھر سیدنا عمر رضی ﷲ عنہ نے اس بات کا پختہ ارادہ فرمایا۔ اور سیدنا ابی بن کعب رضی ﷲ عنہ کو حُکم دیا کہ وہ انہیں رمضان المبارک میں نفل نماز پڑھایا کریں۔ پھر ایک روز سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ ان کے پاس تشریف لائے جب کہ وہ اپنے قاری کے ساتھ (نفل) نماز پڑھ رہے تھے، تو سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ نیا کام کتنا اچھا ہے۔ رات کے جس حصّے سے تم سوجاؤ گے وہ اس حصّے سے افصل ہے جس میں تم نماز پڑھ رہے ہو۔ آپ کی مراد رات کا آخری حصّہ تھا۔ تو لوگ ابتدائی رات میں قیام کرتے تھے، اور نصف رمضان المبارک کے بعد کفار پر (ان الفاظ میں) لعنت بھیجتے تھے۔ (دعائے قنوت پڑھتے تھے) «‏‏‏‏اللّٰهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَلَا يُؤْمِنُونَ بِوَعْدِكَ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ، وَأَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ، وَأَلْقِ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، إِلٰهَ الْحَقِّ» ‏‏‏‏ اے اللہ، ان کافروں کو تباہ و برباد کر دے، جو تیرے راستے سے روکتے ہیں، اور تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں، اور تیرے وعدے پر ایمان نہیں لاتے، اور ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دے، ان کے دلوں میں رعب ڈال دے، اے معبود برحق، ان پر اپنا عذاب مسلط کر دے۔ پھر (قاری اور امام) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتا اور مسلمانوں کے لئے حسب استطاعت خیر و بھلائی کی دعائیں مانگتا پھر مومنوں کے لئے بخشش کی دعائیں کرتا۔ راوی کا بیان ہے کہ امام جب کفار پر لعنت بھیجنے سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے اور مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بخشش کی دعا کرنے سے فارغ ہوتا تو یہ دعا بھی مانگتا «‏‏‏‏اللّٰهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ وَإِلَيْكَ نَسْعٰى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ رَبَّنَا، وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجِدّ، إِنَّ عَذَابَكَ لِمَنْ عَادَيْتَ مُلْحِقٌ» ‏‏‏‏ اے اللہ، ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں، ہم تیرے لئے ہی نماز پڑھتے اور سجدے کر تے ہیں اور تیری طرف ہی جستجو اور جدو جہد کرتے ہیں۔ اے ہمارے رب ہم تیری رحمت کی اُمید کر تے ہیں اور تیرے سخت عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک تیرا عذاب تیرے دشمنوں پر مسلط ہو کر رہے گا۔، پھر امام اللهُ أَكْبَرُ کہہ کر سجدے کے لیے جُھک جاتا۔

تخریج الحدیث:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.