صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْوِتْرِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
692. (459) بَابُ الزَّجْرِ أَنْ يُوتِرَ الْمُصَلِّي فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ مَرَّتَيْنِ إِذِ الْمُوتِرُ مَرَّتَيْنِ تَصِيرُ صَلَاتُهُ بِاللَّيْلِ شَفْعًا لَا وِتْرًا
ایک رات میں نمازی کو دوبارہ وتر پڑھنے کی ممانعت کا بیان کیونکہ دو بار وتر پڑھنے والے کی رات کی نماز جفت ہوجائے گی، وتر نہیں رہے گی
حدیث نمبر: 1101
نَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، نَا مُلازِمُ بْنُ عَمْرٍو ، نَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ ، قَالَ: زَارَنَا أَبِي فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمْسَى عِنْدَنَا وَأَفْطَرَ، وَقَامَ بِنَا تِلْكَ اللَّيْلَةِ، وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدِهِ، فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ حَتَّى بَقِيَ الْوِتْرُ، ثُمَّ قَدَّمَ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَوْتِرْ بِأَصْحَابِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ"
حضرت قیس بن طلق بیا ن کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں ایک دن میرے والد محترم ہمیں ملنے کے لئے تشریف لائے، اُنہوں نے شام ہمارے پاس کی اور روزہ افطار کیا، اور اُس رات ہمیں قیام کرایا اور ہمیں وتر بھی پڑھائے، پھر وہ اپنی مسجد میں تشریف لے گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، حتیٰ کہ وتر باقی رہ گیا، پھر اپنے ساتھیوں میں سے ایک کو آگے کرکے فرمایا کہ تم اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھا دو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ” ایک رات میں دو مرتبہ وتر پڑھنا درست نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن