691. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو رات سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گزاری تھی، اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی فجر کے طلوع کے بعد وتر ادا کیے تھے، اس فجر کے بعد رات ہوتی ہے، دن نہیں
لا بعد طلوع الفجر الثاني الذي يكون بعد طلوعه نهار، مع الدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يركع ركعتي الفجر عند فراغه من الوتر، بل امسك بعد فراغه من الوتر حتى اضاء الفجر الثاني الذي يكون بعد إضاءة نهار ولا ليل لَا بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ الثَّانِي الَّذِي يَكُونُ بَعْدَ طُلُوعِهِ نَهَارٌ، مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْكَعْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ عِنْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الْوِتْرِ، بَلْ أَمْسَكَ بَعْدَ فَرَاغِهِ مِنَ الْوِتْرِ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ الثَّانِي الَّذِي يَكُونُ بَعْدَ إِضَاءَةِ نَهَارٍ وَلَا لَيْلَ
سیدنا ابن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ (سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا) کے ہاں گیا۔ پھر حدیث کا کچھ حصّہ بیان کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور اس میں نماز پڑھنا شروع کر دی۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر ٹھہرے رہے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہوگیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میری پیشانی سے پکڑ کر کھینچا حتیٰ کہ مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کرلیا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رات کی نماز دو دو رکعت کر کے ادا کی، پھر جب پہلی فجر طلوع ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نو رکعات پڑھیں، ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھا۔ اور یہ نویں رکعت تھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رُک گئے حتیٰ کہ فجر خوب روشن ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فجر کی دو سنّتیں ادا کیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم اپنے پہلو کے بل سوگئے، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے۔ آگے مکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کے الفاظ کتاب الکبیر میں بیان کیے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا بن جبیر کی اس روایت میں اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی فجر کے طلوع ہونے کے بعد اور دوسری فجر کے طلوع سے پہلے وتر ادا کیے ہیں۔ اس طرح فجر کی دو اقسام ہیں۔ پہلی فجر رات کے وقت طلوع ہوتی ہے (ابھی رات کا کچھ حصّہ باقی ہوتا ہے) اور دوسری فجر وہ ہے جس کے طلوع ہونے کے بعد دن طلوع ہو جاتا ہے وہ مسئلہ جو میں نے اپنے اصحاب پر اعتراض کرنے والے بعض علماء کے رد میں املاء کرایا تھا کہ ایک رکعت وتر پڑھنا جائز نہیں ہے میں نے اس مسئلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی تین رکعات وتر کے متعلق روایات اور ان کی علتوں کو اس جگہ املاء کرا دیا تھا - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ قنوت وتر کے بارے میں مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کوئی حدیث یاد نہیں ہے۔ میں نے اس مسئلہ میں سیدنا ابی بن کعب رضی اﷲ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی وتروں میں قنوت کے متعلق روایت کی علت اور اس کی اسا نید بیان کر دی ہیں۔ اور میں نے اسی جگہ بیان کر دیا ہے کہ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں قنوت کا ذکر صحیح نہیں ہے۔ اس لئے کہ تین رکعات وتر کے متعلق ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی ثابت نہیں ہے۔ جبکہ برید بن ابی مریم کی روایت ابی حواراء کے واسطے سے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں وتروں میں پڑھنے کے لئے دعا سکھائی تھی۔