صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نمازِوتر اور اس میں سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
691. (458) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَوْتَرَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ الَّتِي بَاتَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِيهَا عِنْدَهُ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ الَّذِي يَكُونُ بَعْدَ طُلُوعِهِ لَيْلٌ لَا نَهَارٌ،
691. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو رات سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گزاری تھی، اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی فجر کے طلوع کے بعد وتر ادا کیے تھے، اس فجر کے بعد رات ہوتی ہے، دن نہیں
حدیث نمبر: 1096
Save to word اعراب
نا بندار ، نا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، قال: سمعت ابن ابي مريم ، وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا يزيد بن زريع ، نا شعبة ، ح وحدثنا ابو موسى ، نا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن بريد بن ابي مريم ، عن ابي الحوراء ، قال: سالت الحسن بن علي : علام تذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: كان يعلمنا هذا الدعاء:" اللهم اهدني فيمن هديت" ، بمثل حديث وكيع في الدعاء، ولم يذكر القنوت، ولا الوتر. وشعبة احفظ من عدد مثل يونس بن ابي إسحاق، وابو إسحاق لا يعلم اسمع هذا الخبر من بريد، او دلسه عنه، اللهم إلا ان يكون كما يدعي بعض علمائنا ان كل ما رواه يونس، عن من روى عنه ابوه ابو إسحاق هو مما سمعه يونس مع ابيه ممن روى عنه، ولو ثبت الخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه امر بالقنوت في الوتر، او قنت في الوتر لم يجز عندي مخالفة خبر النبي، ولست اعلمه ثابتانَا بُنْدَارٌ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، نَا شُعْبَةُ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ : عَلامَ تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: كَانَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ:" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ" ، بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ فِي الدُّعَاءِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْقُنُوتَ، وَلا الْوِتْرَ. وَشُعْبَةُ أَحْفَظُ مِنْ عَدَدٍ مِثْلَ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، وَأَبُو إِسْحَاقَ لا يَعْلَمُ أَسَمِعَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ بُرَيْدٍ، أَوْ دَلَّسَهُ عَنْهُ، اللَّهُمَّ إِلا أَنْ يَكُونَ كَمَا يَدَّعِي بَعْضُ عُلَمَائِنَا أَنَّ كُلَّ مَا رَوَاهُ يُونُسُ، عَنْ مَنْ رَوَى عَنْهُ أَبُوهُ أَبُو إِسْحَاقَ هُوَ مِمَّا سَمِعَهُ يُونُسُ مَعَ أَبِيهِ مِمَّنْ رَوَى عَنْهُ، وَلَوْ ثَبَتَ الْخَبَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ بِالْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ، أَوْ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ لَمْ يَجُزْ عِنْدِي مُخَالَفَةُ خَبَرِ النَّبِيِّ، وَلَسْتُ أَعْلَمُهُ ثَابِتًا
امام شعبہ برید بن ابی مریم سے اور وہ ابوحوارء سے روایت کر تے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سی دعا یاد کی ہے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا سکھایا کر تے تھے: «‏‏‏‏الّٰھُمَّ اهْدِنِي فِي مَنْ هَدَيْتَ» ‏‏‏‏ دعا کے بارے میں وکیع کی حدیث کی طرح بیان کیا، اور قنوت اور وتر کے بارے میں تذکرہ نہیں کیا (یعنی یہ نہیں کہا کہ یہ دعا ہم قنوت وتر میں پڑھتے تھے) اور امام شعبہ، یونس بن ابی اسحاق جیسے بیشمار راویوں سے حفظ میں پختہ اور مضبوط ہیں - جبکہ ابواسحاق کے بارے میں یہ بھی معلوم نہیں کہ اس نے یہ روایت برید سے سنی ہے یا اس سے تدلیس کی ہے - البتہ یہ ممکن ہے کہ جس طرح ہمارے بعض علماء کرام کا دعویٰ ہے کہ ہر وہ روایت جو یونس اپنے والدگرامی ابواسحاق کے مشائخ سے بیان کرتا ہے وہ روایت یونس نے اپنے والد ابو اسحاق کے ساتھ اس کے مشائخ سے سنی ہے اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت ثابت ہو جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت وتر کا حُکم دیا ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتروں میں دعائے قنوت پڑھی ہے تو میرے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اس حدیث کے ثابت ہونے کا مجھے علم نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.