691. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جو رات سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گزاری تھی، اُس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی فجر کے طلوع کے بعد وتر ادا کیے تھے، اس فجر کے بعد رات ہوتی ہے، دن نہیں
امام شعبہ برید بن ابی مریم سے اور وہ ابوحوارء سے روایت کر تے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سی دعا یاد کی ہے؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا سکھایا کر تے تھے: «الّٰھُمَّ اهْدِنِي فِي مَنْ هَدَيْتَ» دعا کے بارے میں وکیع کی حدیث کی طرح بیان کیا، اور قنوت اور وتر کے بارے میں تذکرہ نہیں کیا (یعنی یہ نہیں کہا کہ یہ دعا ہم قنوت وتر میں پڑھتے تھے) اور امام شعبہ، یونس بن ابی اسحاق جیسے بیشمار راویوں سے حفظ میں پختہ اور مضبوط ہیں - جبکہ ابواسحاق کے بارے میں یہ بھی معلوم نہیں کہ اس نے یہ روایت برید سے سنی ہے یا اس سے تدلیس کی ہے - البتہ یہ ممکن ہے کہ جس طرح ہمارے بعض علماء کرام کا دعویٰ ہے کہ ہر وہ روایت جو یونس اپنے والدگرامی ابواسحاق کے مشائخ سے بیان کرتا ہے وہ روایت یونس نے اپنے والد ابو اسحاق کے ساتھ اس کے مشائخ سے سنی ہے اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت ثابت ہو جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت وتر کا حُکم دیا ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتروں میں دعائے قنوت پڑھی ہے تو میرے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اس حدیث کے ثابت ہونے کا مجھے علم نہیں ہے۔