والدليل على إغفال من زعم ان المسلم ساهيا في الثالثة إذا تكلم بعد السلام وهو غير ذاكر انه قد بقي عليه بعض صلاته ان عليه إعادة الصلاة، وهذا القول خلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم وَالدَّلِيلِ عَلَى إِغْفَالِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُسَلِّمَ سَاهِيًا فِي الثَّالِثَةِ إِذَا تَكَلَّمَ بَعْدَ السَّلَامِ وَهُوَ غَيْرُ ذَاكِرٍ أَنَّهُ قَدْ بَقِيَ عَلَيْهِ بَعْضُ صَلَاتِهِ أَنَّ عَلَيْهِ إِعَادَةَ الصَّلَاةِ، وَهَذَا الْقَوْلُ خِلَافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عمران بن حصین رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تیسری رکعت کے بعد سلام پھیر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر حجرہ مبارک میں تشریف لے گئے، تو خرباق لمبے ہاتھوں والے شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارہ اور کہا کہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز کم ہو گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصّے کے ساتھ اپنی چادر کو گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حقیقت حال) دریافت کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا (کہ ایک رکعت رہ گئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑی ہوئی نماز ادا کی پھر دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔ یہ بندار کی حدیث کے الفاظ ہیں - جبکہ دوسرے راویوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر دوسجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔