سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
185. باب الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ التَّشَهُّدِ
185. باب: تشہد کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Sending Salat Upon The Prophet (saws) After The Tashah-hud.
حدیث نمبر: 982
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حبان بن يسار الكلابي، حدثني ابو مطرف عبيد الله بن طلحة بن عبيد الله بن كريز، حدثني محمد بن علي الهاشمي، عن المجمر، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من سره ان يكتال بالمكيال الاوفى، إذا صلى علينا اهل البيت، فليقل: اللهم صل على محمد، وازواجه امهات المؤمنين، وذريته، واهل بيته، كما صليت على آل إبراهيم، إنك حميد مجيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ يَسَارٍ الْكِلَابِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو مُطَرِّفٍ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْهَاشِمِيُّ، عَنْ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَكْتَالَ بِالْمِكْيَالِ الْأَوْفَى، إِذَا صَلَّى عَلَيْنَا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، وَذُرِّيَّتِهِ، وَأَهْلِ بَيْتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے یہ بات خوش کرتی ہو کہ اسے پورا پیمانہ بھر کر دیا جائے تو وہ ہم اہل بیت پر جب درود بھیجے تو کہے: «اللهم صل على محمد النبي وأزواجه أمهات المؤمنين وذريته وأهل بيته كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14645) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حبان الکلابی میں کلام ہے)

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as sayings: if anyone would like to have the fullest measure granted to him when he invokes blessings on us, the members of the prophet’s family, he should say: O Allah, bless Muhammad, the unlettered Prophet, his wives who are the mother of the faithful, his off springs, and the people of his house as Thou didst bless the family of Abraham. Thou art indeed praiseworthy and glorious.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 977


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حبان بن يسار: ضعيف ضعفه أبو حاتم وغيره،واختلط بآخرة،وفي حديثه اختلاف أيضًا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47

   سنن أبي داود982عبد الرحمن بن صخرمن سره أن يكتال بالمكيال الأوفى إذا صلى علينا أهل البيت فليقل اللهم صل على محمد وأزواجه أمهات المؤمنين وذريته وأهل بيته كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 982 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 982  
982۔ اردو حاشیہ:
«صلواة» کے معنی شروع باب میں ذکر ہو چکے ہیں۔
«آل» دراصل بمعنی شخص ہے اور اس کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کو دوسرے کے ساتھ کوئی ذاتی تعلق ہو اور یہ لفظ ہمیشہ صاحب شرف اور افضل ہستی کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہوتا ہے۔ آل نبی سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار ہیں اور بعض کے نزدیک وہ لوگ ہیں جنہیں علم معرفت کے اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تعلق ہو اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ اہل دین دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو کہ علم کے اعتبار سے راسخ اور محکم ہوتے ہیں، ان کو آل نبی اور امتہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اور دوسرے جن کا علم و عمل سرسری سا اور تقلیدی سا ہوتا ہے، ان کو امت محمد کہہ سکتے ہیں، آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہہ سکتے۔ اس طرح امت اور آل میں عموم خصوص کی نسبت ہے۔ یعنی ہر آل نبی آپ کی امت میں داخل ہے۔ مگر ہر امتی آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھیں: [مفردات راغب اصفهاني]
احادیث صحیحہ اور درود کے مختلف صیغوں سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت اور آل میں آل علی، آل جعفر، آل عقیل، آل عباس، اذواج مطہرات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد شامل ہیں۔
«كما صليت» میں معروف تشبیہ نہیں کہ ادنیٰ کو اعلیٰ کے مشابہ کہا گیا ہو بلکہ اس میں ایک غیر مشہور امر کو مشہور و معروف کے ساتھ ملحق کر کے اذہان کے قریب کیا گیا ہے۔ جیسے کہ اللہ کے نور کو چراغ کے نور سے مشابہت دی گئی ہے۔ «اللَّـهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ» [النور 35] چونکہ ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم کی عظمت اور ان پر صلاۃ تمام طبقات میں مشہور معروف تھی۔ تو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی اسی انداز سے صلاۃ کی عام تعلیم دی گئی۔ اس میں مقدار کا مفہوم شامل نہیں۔ ایک مفہوم یہ بھی ہے۔ کہ چونکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی آل میں انبیاء و رسل کثیر تعداد میں ہیں۔ اور ان میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں۔ تو ان سب کے لئے جس قدر صلاۃ نازل کی گئی ہے۔ اس عظیم مقدار کی صلاۃ صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لئے طلب کی جا رہی ہے۔ «والله اعلم»
تفصیل کے لئے دیکھیے: [مرعاة المفاتحيح۔ شرح مشكواة المصابيح باب الصلواة على النبى حديث 924]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 982   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.