سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
183. باب مَنْ ذَكَرَ التَّوَرُّكَ فِي الرَّابِعَةِ
183. باب: چوتھی رکعت میں تورک (سرین پر بیٹھنے) کا بیان۔
Chapter: Tawarruk (Sitting On On’e Buttock) In The Fourth Rak’ah.
حدیث نمبر: 963
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد، اخبرنا عبد الحميد يعني ابن جعفر. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، حدثنا عبد الحميد يعني ابن جعفر، حدثني محمد بن عمرو، عن ابي حميد الساعدي، قال: سمعته في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال احمد: قال: اخبرني محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم ابو قتادة، قال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فاعرض، فذكر الحديث، قال:" ويفتح اصابع رجليه إذا سجد، ثم يقول: الله اكبر، ويرفع ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها، ثم يصنع في الاخرى مثل ذلك"، فذكر الحديث، قال:" حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى، وقعد متوركا على شقه الايسر". زاد احمد، قالوا: صدقت، هكذا كان يصلي، ولم يذكرا في حديثهما الجلوس في الثنتين كيف جلس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ أَحْمَدُ: قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَاعْرِضْ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ:" وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا، ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ:" حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ". زَادَ أَحْمَدُ، قَالُوا: صَدَقْتَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي، وَلَمْ يَذْكُرَا فِي حَدِيثِهِمَا الْجُلُوسَ فِي الثِّنْتَيْنِ كَيْفَ جَلَسَ.
محمد بن عمرو کہتے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں سنا، اور احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں، جن میں ابوقتادہ بھی تھے، ابوحمید کو یہ کہتا سنا کہ میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: تو آپ پیش کیجئے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے پھر «الله أكبر» کہتے اور سجدے سے سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھتے پھر دوسری رکعت میں ایسا ہی کرتے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (آخری) سجدے سے فارغ ہوتے جس کے بعد سلام پھیرنا رہتا ہے تو بایاں پاؤں ایک طرف نکال لیتے اور بائیں سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے۔ احمد نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: پھر لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے سچ کہا، آپ اسی طرح نماز پڑھتے تھے، لیکن ان دونوں نے یہ نہیں ذکر کیا کہ دو رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح بیٹھے تھے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:730، (تحفة الأشراف: 11897) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان دونوں نے پہلے تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت کا ذکر نہیں کیا ہے۔

Abu Humaid al-Saeedi said (in the presence of ten compansions of the prophet): I am more informed than any of you regarding the manner in which the Messenger of Allah ﷺ offered his prayer. They said: Present it. The narrator then reported the tradition, saying: he bent the toes of his feet turning them towards the Qiblah when he prostrated, then he uttered “ Allah is most great, ” and raised (his head), and bent his left foot and sat on it, and he did the same in the second Rakah. The narrator then transmitted the tradition, and added: In the prostration (i. e., the Rakah) which ended at the salutation, he sat on the hips at the left side. ahmad (b. Hanbal) added: they said: You are right. This is how he used to pray. They (Ahmed and Musaddad) did not mention in their versions how he sat after offering two rak’ahs of prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 958


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث السابق (730)

   سنن النسائى الصغرى1263منذر بن سعدإذا كان في الركعتين اللتين تنقضي فيهما الصلاة أخر رجله اليسرى وقعد على شقه متوركا ثم سلم
   جامع الترمذي293منذر بن سعدجلس يعني للتشهد فافترش رجله اليسرى وأقبل بصدر اليمنى على قبلته ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى وكفه اليسرى على ركبته اليسرى أشار بأصبعه يعني السبابة
   سنن أبي داود963منذر بن سعديفتح أصابع رجليه إذا سجد ثم يقول الله أكبر ويرفع ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ثم يصنع في الأخرى مثل ذلك فذكر الحديث قال حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم أخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الأيسر
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 963 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 963  
963۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث میں صراحت ہے کہ درمیانی تشہد اور آخری تشہد میں فرق ہوتا تھا۔ آخری تشہد جس میں سلام ہوتا ہے۔ اس میں تورک مسنون ہے۔ (یہ حدیث پیچھے بھی گزری ہے۔ حدیث 730) تورک کا مطلب بایاں پاؤں باہر نکال کر سرینوں پر بیٹھنا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 963   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1263  
´آخری رکعت میں بیٹھنے کی کیفیت (تورک) کا بیان؟`
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان دو رکعتوں میں ہوتے تھے جن میں نماز ختم ہوتی ہے، تو آپ (قعدہ میں) اپنا بایاں پاؤں (داہنی طرف) نکال دیتے، اور اپنی ایک سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے پھر سلام پھیرتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1263]
1263۔ اردو حاشیہ: اس طریقے سے بیٹھنے کو شرعی اصلاح میں تورک کہتے ہیں، یعنی پاؤں پر بیٹھنے کی بجائے براہ راست نیچے بیٹھے اور بایاں پاؤں دائیں طرف نکال لے۔ سلام والے تشہد میں تورک سنت ہے جیسا کہ اس روایت میں صراحت ہے مگر احناف اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں لیکن اس کی کوئی دلیل پیش نہیں کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تورک کرنے کو بڑھاپے کی حالت پر محمول کرنے والے حضرات سے یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ کیا چوتھی صدی سے لے کر آج تک آپ کا کوئی بزرگ اس قدر بوڑھا نہیں ہوا کہ اسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تورک کرنا پڑے؟ اگر یہ وجہ ہوتی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہم سے زیادہ اس بات کا ادراک فرماتے۔ تعجب کی بات ہے، یہ حدیث دس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت میں بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے کسی نے یہ توجیہ نہیں کی مگر بعد والے ان کی غلطیاں نکال رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔ البتہ اگر جماعت کی صورت میں جگہ تنگ ہو اور تورک سے دوسرے نمازیوں کو مشکل پیش آتی ہو تو نہ کرنے کی بھی گنجائش ہے لیکن عام حالات میں یہی سنت ہے۔ حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ کی روایت بہت مفصل ہے۔ کسی مبہم روایت کی وجہ سے اسے چھوڑا نہیں جا سکتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1263   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 293  
´تشہد میں بیٹھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
عباس بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی الله عنہم اکٹھے ہوئے، تو ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر کیا۔ اس پر ابوحمید کہنے لگے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے تو آپ اپنا بایاں پیر بچھاتے ۱؎ اور اپنے دائیں پیر کی انگلیوں کے سروں کو قبلہ کی طرف متوجہ کرتے، اور اپنی داہنی ہتھیلی داہنے گھٹنے پر اور بائیں ہتھیلی بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور اپنی انگلی (انگشت شہادت) سے اشارہ کرتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 293]
اردو حاشہ:
1؎:
افتراش والی یہ روایت مطلق ہے اس میں یہ وضاحت نہیں کہ یہ دونوں تشہد کے لیے ہے یا پہلے تشہد کے لیے،
ابو حمید ساعدی کی دوسری روایت میں اس اطلاق کی تبیین موجود ہے،
اس میں اس بات کو واضح کر دیا گیا ہے کہ افتراش پہلے تشہد میں ہے اور تورک آخری تشہد میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 293   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.