سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
131. باب مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ
131. باب: ظہر کی قرآت کا بیان۔
Chapter: Recitation In Zuhr.
حدیث نمبر: 802
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا همام، حدثنا محمد بن جحادة، عن رجل، عن عبد الله بن ابي اوفى، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يقوم في الركعة الاولى من صلاة الظهر حتى لا يسمع وقع قدم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَقُومُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ حَتَّى لَا يُسْمَعَ وَقْعُ قَدَمٍ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کسی قدم کی آہٹ نہیں سنی جاتی ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی جماعت میں آنے والے سب آ چکے ہوتے کوئی باقی نہیں رہتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداو، (تحفة الأشراف: 5185)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/356) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں رجل مبہم راوی ہیں)

Abdullah bin Abl Awfa said: The prophet ﷺ used to stand in the rak’ah of prayer so much so that no sound of steps heard.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 801


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
”رجل“ مجهول،ولم يأت تعينه في السند المقبول
وحديث البيهقي (66/2) ضعيف جدًا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 42

   سنن أبي داود802عبد الله بن علقمةيقوم في الركعة الأولى من صلاة الظهر حتى لا يسمع وقع قدم

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 802 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 802  
802۔ اردو حاشیہ:
ظہر اور عصر کی آخری رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پر کفایت کرنا اور مزید پڑھنا بھی درست ہے جیسے کہ آگے آ رہا ہے۔ دیکھیے: [سنن ابی داود حديث نمبر 804]
➋ سری نماز میں امام کے لیے مستحب ہے کہ اپنی قرأت میں سے کبھی کوئی آیت قدرے اونچی آواز سے پڑھ دیا کرے۔
➌ پہلی رکعت کو دوسری کی نسبت قدرے لمبا کرنا مستحب ہے۔
➍ امام اگر اس نیت سے قرأت کو طول دے کہ لوگ رکعت میں مل جائیں یہ مباح ہے۔
➎ سری قرأت میں ضروری ہے کہ الفاظ زبان سے ادا ہوں، نہ کہ ہونٹ بند کر کے الفاظ پر تفکر کرنا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک اثنائے قرأت میں حرکت کرتی تھی۔
➏ معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک اس قدر لمبی تھی کہ قرأت کرنے سے اس میں حرکت ہوتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 802   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.