(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن ابان المعنى، قالا: حدثنا النضر بن كثير يعني السعدي، قال:" صلى إلى جنبي عبد الله بن طاوس في مسجد الخيف فكان إذا سجد السجدة الاولى فرفع راسه منها رفع يديه تلقاء وجهه، فانكرت ذلك، فقلت لوهيب بن خالد، فقال له وهيب بن خالد: تصنع شيئا لم ار احدا يصنعه، فقال ابن طاوس: رايت ابي يصنعه، وقال ابي: رايت ابن عباس يصنعه، ولا اعلم إلا انه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنعه". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ يَعْنِي السَّعْدِيَّ، قَالَ:" صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، فَقَالَ لَهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ: تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ، فَقَالَ ابْنُ طَاوُسٍ: رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ، وَقَالَ أَبِي: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ، وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ".
نضر بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن طاؤس نے مسجد خیف میں میرے بغل میں نماز پڑھی، جب آپ نے پہلا سجدہ کیا، اور اس سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے چہرے کے بالمقابل انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تو مجھے یہ عجیب سا لگا، چنانچہ میں نے وہیب بن خالد سے اس کا تذکرہ کیا تو وہیب نے عبداللہ بن طاؤس سے کہا: آپ ایک ایسا کام کر رہے ہیں جسے میں نے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟! تو عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا، اور ان کے متعلق بھی مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 177 (1147)، (تحفة الأشراف: 5719) (صحیح)» (اس کے راوی نضر بن کثیر ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث نیز دوسرے شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی صحیح ہے)
Narrated Abdullah ibn Abbas: Nadr ibn Kathir as-Saadi said: Abdullah ibn Tawus prayed at my side in the mosque of al-Khayf. When he made the first prostration, he raised his head after it and raised his hands opposite to his face. This came as something strange for me. I, therefore, said it to Wuhayb ibn Khalid. Then Wuhayb ibn Khalid said to him: You are doing a thing that I did not see anyone do. Ibn Tawus then replied: I saw my father doing it, and my father said: I saw Ibn Abbas doing it. I do not know but he said: The Prophet ﷺ used to do it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 739
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (1147) النضربن كثير: ضعيف عابد (تقريب: 7147) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 39
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 740
740۔ اردو حاشیہ: اس حدیث میں بھی سجدوں کے رفع الیدین کا اثبات ہے۔ ابوبکر المنذری، ابوعلی الطبری اور بعض اہل حدیث اس کے قائل ہیں، لیکن یہ حدیث نضر بن کثیر سعدی کی بنا پر ضعیف ہے۔ حافظ ابواحمد نیشاپوری نے کہا: یہ حدیث ابن طاؤس کی منکر روایات میں سے ہے۔ ابوحاتم نے کہا ہے: اس میں نظر (اعتراض) ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: ان کے پاس منکر روایات بھی ہیں۔ ابن حبان کہتے ہیں کہ یہ ثقات سے موضوعات روایت کرتا ہے اس سے حجت لینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں مگر علامہ شوکانی نے کہا ہے کہ سجدوں کے رفع الیدین کی نفی ہی صحیح طور پر ثابت ہے تاآنکہ کوئی صحیح ترین دلیل مل جائے۔ [ملخص از عون المعبود] «والله اعلم»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 740
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1147
´دونوں سجدوں کے درمیان چہرہ کے سامنے رفع یدین کرنے کا بیان۔` نضر بن کثیر ابوسہل ازدی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن طاؤس نے منیٰ میں مسجد خیف میں میرے پہلو میں نماز پڑھی، تو انہوں نے جب پہلا سجدہ کیا، اور سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرے کے بالمقابل اٹھایا، مجھے یہ بات عجیب لگی تو میں نے وہیب بن خالد سے کہا کہ یہ ایسا کام کر رہے ہیں جو میں نے کبھی کسی کو کرتے نہیں دیکھا؟، تو وہیب نے ان سے کہا: آپ ایسا کام کرتے ہیں جسے ہم نے کسی کو کرتے نہیں دیکھا؟ اس پر عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور میرے والد نے کہا: میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کو ایسا کرتے دیکھا ہے، اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1147]
1147۔ اردو حاشیہ: ➊ اس روایت کے راوی ابوسہل ازدی ضعیف ہیں، لہٰذا یہ حدیث غیر معتبر ہے، خصوصاً اس لیے کہ یہ انتہائی صحیح احادیث، جو کہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور دیگر کتب احادیث میں مذکور ہیں، کے خلاف ہے۔ ان احادیث میں صراحتاً سجدوں کے درمیان رفع الیدین کی نفی آئی ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 735، و صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 390] ان احادیث کو چھوڑ کر ایسی کمزور حدیث پر کسی مسئلے کی بنیاد رکھنااہل علم کے شایان شان نہیں۔ ➋ سلف صالحین دین کے معاملے میں اس قدر حساس اور محتاط تھے کہ کوئی نئی ہوتی چیز دیکھ کر فوراًً اس کا انکار کر دیتے یا اس کی دلیل پوچھتے۔ ➌ جس شخص سے اس کے کسی کام کے متعلق پوچھا: جائے تو اسے غصے سے جواب نہیں دینا چاہیے بلکہ اس کی دلیل پیش کر کے حجت قائم کرنی چاہیے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1147