سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
85. باب الإِسْبَالِ فِي الصَّلاَةِ
85. باب: نماز میں کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Al-Isbal During The Prayer.
حدیث نمبر: 638
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، عن ابي جعفر، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال: بينما رجل يصلي مسبلا إزاره إذ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا، فذهب فتوضا، ثم جاء، ثم قال: اذهب فتوضا، فذهب فتوضا، ثم جاء، فقال له رجل: يا رسول الله، ما لك امرته ان يتوضا ثم سكت عنه؟ فقال: إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإن الله تعالى لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جا کر دوبارہ وضو کرو، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: جا کر پھر سے وضو کرو، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وأعاده في اللباس (رقم: 4086)، (تحفة الأشراف: 14241) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوجعفر مؤذن لین الحدیث ہیں)

Abu Hurairah said: while a man was praying letting his lower garment trail, the Messenger of Allah ﷺ said to him: Go and perform ablution. He, therefore, went and performed ablution and then returned. He (the prophet) again said: Go and perform ablution. He again went, performed ablution and returned. A man said to him (the prophet): Messenger of Allah, why did you order him to perform ablution? He said: he was praying with lower garment trailing, and does not accept the prayer of a man who lets his lower garment trail.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 638


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (761)
أبو جعفر المديني وثقه الجمھور، وأخرجه بيھقي (2/242 وسنده حسن)

   سنن أبي داود638عبد الرحمن بن صخريصلي وهو مسبل إزاره وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره
   سنن أبي داود4086عبد الرحمن بن صخريصلي وهو مسبل إزاره وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 638 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابوداود 638  
کیا شلوار (چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ الجواب:
وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ اس کی تو مجھے دلیل معلوم نہیں، لیکن میری تحقیق میں وہ حدیث بلحاظ سند حسن ہے جس میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس شخص کو (دوبارہ) وضو کرنے کا حکم دیا جس کا اِزار ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہوا تھا۔ دیکھئے سنن ابی داود کتاب الصلوٰۃ، باب الاسبال فی الصلوۃ (ح 638) وغیرہ۔
اس روایت کے ایک راوی ابو جعفر المؤذن ہیں، جنھیں بعض محدثین مجہول یعنی مجہول الحال قرار دیتے ہیں جبکہ درج ذیل محدثین نے انھیں ثقہ، صحیح الحدیث یا حسن الحدیث قرار دیاہے:
1- ابن حبان، دیکھئے موارد الظمان: 2406
2- الترمذی: حسن لہ: 3448
3- النووی، صحح لہ فی ریاض الصالحین
4- ابن حجر قواہ فی تخریج الاذکار
5- روی عنہ یحیی بن أبي کثیر وھو لا یحدث إلاعن ثقۃ عند أبي حاتم الرازي
اتنی توثیق کے بعد اس راوی کو مجہول کہنا غلط ہے، لہٰذا یہ روایت حسن ہے۔
اصل مضمون کے لئے دیکھئے توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 229 اور 230) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
   فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، حدیث/صفحہ نمبر: 229   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 638  
638۔ اردو حاشیہ:
➊ تہبند، چادر اور شلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے رکھنا علامت تکبر ہے۔ اس لیے یہ سخت ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے۔
➋ تاہم کیا یہ عمل ناقص وضو بھی ہے؟ اس میں اختلاف ہے، کیونکہ اس حدیث کے صحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ  سمیت اکثر علماء کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے ان کے نزدیک ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، مگر جن کے نزدیک یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی ہے، ان کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ اس حدیث سے مستفادہ ہوتا ہے۔ اور بعض کے نزدیک یہ ایک تہدیدی حکم ہے جس کا مقصد لوگوں کو اسبال ازار سے روکنا ہے، وضو اس سے نہیں ٹوٹے گا۔ بہرحال ایک مومن نمازی کی شلوار ہمیشہ اور ہر وقت ٹخنوں سے اوپر ہی رہنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 638   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4086  
´تہ بند (لنگی) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جا وضو کر کے آؤ وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: جاؤ اور وضو کر کے آؤ تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو اپنا تہ بند ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4086]
فوائد ومسائل:
1: امام نووی رحمتہ نے ریاض الصالحین میں اس حدیث کو صحیح مسلم کی شروط پر صحیح کہا ہے۔

2: مردوں کے لئے تہ بند اور شلوار کا لٹکانا بہت قبیح اور گناہ کا کام ہے جو ان کی عبادت کی قبولیت پر اثر انداز ہوجاتا ہے۔
نماز میں اور نماز کے علاوہ ہر حال میں اس سے پچنا واجب ہے اور عورتو ں کو نماز میں پاوں ڈھانپنا لازم ہے اور جب غیر محرم کی نظر پڑتی ہو تو اس کا اہتمام اور بھی واجب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4086   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.