(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا وكيع، عن مسعر بن حبيب الجرمي، حدثنا عمرو بن سلمة، عن ابيه، انهم وفدوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم فلما ارادوا ان ينصرفوا، قالوا: يا رسول الله،" من يؤمنا؟ قال: اكثركم جمعا للقرآن، او اخذا للقرآن"، قال: فلم يكن احد من القوم جمع ما جمعته، قال: فقدموني وانا غلام وعلي شملة لي فما شهدت مجمعا من جرم إلا كنت إمامهم، وكنت اصلي على جنائزهم إلى يومي هذا، قال ابو داود: ورواه يزيد بن هارون، عن مسعر بن حبيب الجرمي، عن عمرو بن سلمة، قال: لما وفد قومي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، لم يقل: عن ابيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ، أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ"، قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَكُنْتُ أُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: لَمَّا وَفَدَ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبِيهِ.
مسعر بن حبیب جرمی نے عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا وفد کے کر گئے۔ ان لوگوں نے جب واپسی کا ارادہ کیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری امامت کون کرائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے قرآن زیادہ یاد کیا ہو۔“ چنانچہ برادری میں کوئی ایسا نہ تھا جسے اس قدر قرآن آتا ہو جتنا کہ مجھے آتا تھا۔ تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا اور میں نوعمر لڑکا تھا اور مجھ پر میری چادر (شملہ) ہوتی تھی۔ میں اپنی قوم بنی جرم کے جس اجتماع میں بھی ہوتا میں ہی ان کی امامت کرایا کرتا اور ان کے جنازے بھی پڑھاتا اور آج تک پڑھا رہا ہوں۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون نے مسعر بن حبیب سے، انہوں نے عمرو بن سلمہ سے روایت کیا کہ جب میری قوم اپنا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئی۔ اس سند میں «عن أبيه» کا واسطہ نہیں ہے۔
وضاحت: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز فرض ہو یا نفل نابالغ لڑکا (جو اچھا قاری اور نماز کے ضروری مسائل سے واقف ہو) امام بنایا جا سکتا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ”ان کی امامت کے وقت میں سات یا آٹھ برس کا تھا“(سنن ابوداود، حدیث ۵۸۵)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 4565) (صحیح)» لیکن: «عن أبيه» کا قول غیر محفوظ ہے
Amr bin Salamah reported on the authority of his father (Salamah) that they visited the Prophet ﷺ. When they intended to return, they said: Messenger of Allah, who will lead us in prayer? He said: The one of you who knows most of the Quran, or memorizes most of the Quran, (should act as your imam). There was none in the clan who knew more of the Quran than I did. They, therefore, put me in front of them and I was only a boy. And I wore a mantle, Whenever I was present in the gathering of Jarm (name of his clan), I would act as their Imam, and lead them in their funeral prayer until today. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Amr bin Salamah through a different chain of transmitter. This version has: “When my clan visited the Prophet ﷺ. . . . ” He did not report it on the authority of his father.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 587
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله عن أبيه غير محفوظ