(مرفوع) حدثنا احمد بن علي بن سويد بن منجوف السدوسي، حدثنا عون بن كهمس، عن ابيه كهمس، قال: قمنا إلى الصلاة بمنى والإمام لم يخرج فقعد بعضنا، فقال لي شيخ من اهل الكوفة: ما يقعدك؟ قلت: ابن بريدة، قال: هذا السمود؟ فقال لي الشيخ، حدثني عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب، قال: كنا نقوم في الصفوف على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم طويلا قبل ان يكبر، قال: وقال:" إن الله وملائكته يصلون على الذين يلون الصفوف الاول، وما من خطوة احب إلى الله من خطوة يمشيها يصل بها صفا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ كَهْمَسٍ، عَنْ أَبِيهِ كَهْمَسٍ، قَالَ: قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ بِمِنًى وَالْإِمَامُ لَمْ يَخْرُجْ فَقَعَدَ بَعْضُنَا، فَقَالَ لِي شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ: مَا يُقْعِدُكَ؟ قُلْتُ: ابْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: هَذَا السُّمُودُ؟ فَقَالَ لِي الشَّيْخُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا نَقُومُ فِي الصُّفُوفِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَوِيلًا قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، قَالَ: وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَلُونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ، وَمَا مِنْ خُطْوَةٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ خُطْوَةٍ يَمْشِيهَا يَصِلُ بِهَا صَفًّا".
کہمس کہتے ہیں کہ ہم منیٰ میں نماز کے لیے کھڑے ہوئے، امام ابھی نماز کے لیے نہیں نکلا تھا کہ ہم میں سے کچھ لوگ بیٹھ گئے، تو کوفہ کے ایک شیخ نے مجھ سے کہا: تمہیں کون سی چیز بٹھا رہی ہے؟ میں نے ان سے کہا: ابن بریدہ کہتے ہیں: یہی «سمود»۱؎ ہے، یہ سن کر مذکورہ شیخ نے مجھ سے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوسجہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے تکبیر کہنے سے پہلے صفوں میں دیر تک کھڑے رہتے تھے ۲؎۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان لوگوں پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے دعا کرتے ہیں، جو پہلی صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور صف میں شامل ہونے کے لیے جو قدم اٹھایا جائے اس سے بہتر اللہ کے نزدیک کوئی قدم نہیں“۔
وضاحت: ۱؎: امام کے انتظار میں کھڑے رہنے کو سمود کہتے ہیں جو منع ہے، ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم سمود کو مکروہ سمجھتے تھے۔ ۲؎: یہ حدیث ضعیف ہے اس لئے اس کو کسی صحیح حدیث کے مقابلہ میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود،(تحفة الأشراف: 1777) (ضعیف)» (اس کی سند میں شیخ من أہل الکوفة مبہم راوی ہے)
Awn bin Kahmas reported on the authority of his father Kahmas: we stood for praying at Mina when the Imam had not come out. Some of us sat down (and I too). An old man from Kufah said to me: Why did you down? I said: Ibn Buraidah, this is Sumud (i. e., waiting for the Imam in the standing condition). The old man then narrated a tradition from Abdur-Rahman bin ‘Awaajah on the authority of al-Bara bin Azib: We would stand in rows during the time of the Messenger of Allah ﷺ for a long time before he pronounced Takbir. He further said; Allah, the Exalted and Mighty, sends blessings and the angles invoke blessings for those who are nearer to the front rows. No step is more liking to Allah than a step which one takes to join the row (of the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 543
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شيخ من أھل الكوفة لم أعرفه وحديث (664،الأصل) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 33