سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
155. باب فِي الْمُعَانَقَةِ
155. باب: معانقہ (گلے ملنے) کا بیان۔
Chapter: Regarding embracing.
حدیث نمبر: 5214
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا حماد , اخبرنا ابو الحسين يعني خالد بن ذكوان , عن ايوب بن بشير بن كعب العدوي , عن رجل من عنزة , انه قال لابي ذر: حيث سير من الشام: إني اريد ان اسالك عن حديث من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إذا اخبرك به إلا ان يكون سرا , قلت: إنه ليس بسر , هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصافحكم إذا لقيتموه؟ قال: ما لقيته قط إلا صافحني , وبعث إلي ذات يوم ولم اكن في اهلي , فلما جئت , اخبرت انه ارسل لي , فاتيته وهو على سريره , فالتزمني , فكانت تلك اجود واجود".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ يَعْنِي خَالِدَ بْنَ ذَكْوَانَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ , أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي ذَرٍّ: حَيْثُ سُيِّرَ مِنْ الشَّامِ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِذًا أُخْبِرُكَ بِهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ سِرًّا , قُلْتُ: إِنَّهُ لَيْسَ بِسِرٍّ , هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَافِحُكُمْ إِذَا لَقِيتُمُوهُ؟ قَالَ: مَا لَقِيتُهُ قَطُّ إِلَّا صَافَحَنِي , وَبَعَثَ إِلَيَّ ذَاتَ يَوْمٍ وَلَمْ أَكُنْ فِي أَهْلِي , فَلَمَّا جِئْتُ , أُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَرْسَلَ لِي , فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ , فَالْتَزَمَنِي , فَكَانَتْ تِلْكَ أَجْوَدَ وَأَجْوَدَ".
قبیلہ عنزہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے جب وہ شام سے واپس لائے گئے کہا: میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا: اگر راز کی بات نہ ہوئی تو میں تمہیں ضرور بتاؤں گا، میں نے کہا: وہ راز کی بات نہیں ہے (پوچھنا یہ ہے) کہ جب آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے تو کیا وہ آپ سے مصافحہ کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میری تو جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ ہی فرمایا، اور ایک دن تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا، میں گھر پر موجود نہ تھا، پھر جب میں آیا تو مجھے اطلاع دی گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا تھا تو میں آپ کے پاس آیا اس وقت آپ اپنی چارپائی پر تشریف فرما تھے، تو آپ نے مجھے چمٹا لیا، یہ بہت اچھا اور بہت عمدہ (طریقہ) ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/163، 167) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)

Narrated Abu Dharr: Ayyub ibn Bushayr ibn Kab al-Adawi quoted a man of Anazah who said that he asked Abu Dharr when he left Syria: I wish to ask you about a tradition of the Messenger of Allah ﷺ. He said: I shall tell you except that it is something secret. Did the Messenger of Allah ﷺ shake hands with you when you met him? He replied: I never met him without his shaking hands with me. One day he sent for me when I was not at home. When I came I was informed that he had sent for me. I came to him and found him on a couch. He embraced me and that was better and better.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5195


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أيوب بن بشير بن كعب مستور (تق: 604) ورجل من عنزة مجهول كما قال المنذري (عون المعبود 522/4)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 180

   سنن أبي داود5214جندب بن عبد اللهما لقيته قط إلا صافحني وبعث إلي ذات يوم ولم أكن في أهلي فلما جئت أخبرت أنه أرسل لي فأتيته وهو على سريره فالتزمني فكانت تلك أجود وأجود

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5214 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5214  
فوائد ومسائل:
اس روایت سے معانقے کا اثبات نہیں ہوتا، کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے، اسی طرح ایک روایت سنن ترمذی میں ہے کہ جب حضرت حارثہ رضی اللہ مدینہ آئے اور آکر رسول صلی اللہ علیہ وسلمسے ملے، تو رسولصلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے معانقہ فرمایا اور انہیں بوسہ دیا، یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
بظاہر ہر کوئی صحیح مرفوع حدیث اس سلسلے میں ثابت نہیں، البتہ حضرت انس رضی اللہ کا یہ اثر صحیح سند سے منقول ہے جس میں انہوں نے صحابہ کا یہ عمل بیان کیا ہے کہ وہ آپس میں ملتے تھے تو مصافحہ کرتے تھے اور جب وہ سفر سے آتے تو باہم معانقہ کرتے (بغل گیر ہوتے۔
)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5214   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.