سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
156. باب مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ
156. باب: استقبال کے لیے کھڑے ہونے کا بیان۔
Chapter: Standing to receive someone.
حدیث نمبر: 5216
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا محمد بن جعفر , عن شعبة , بهذا الحديث , قال: فلما كان قريبا من المسجد , قال للانصار: قوموا إلى سيدكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , بِهَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ: فَلَمَّا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ , قال لِلْأَنْصَارِ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا: اپنے سردار کی طرف بڑھو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس سے قیام تعظیم کی بابت استدلال درست نہیں کیونکہ ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موجود ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے پھر بھی لوگ آپ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم تھا کہ آپ کو یہ چیز پسند نہیں۔ دوسری جانب مسند احمد میں «قوموا إلى سيدكم» کے بعد «فأنزلوه»  کا اضافہ ہے جو صحیح ہے اور اس امر میں صریح ہے کہ لوگوں کو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لئے کھڑے ہونے کا جو حکم ملا یہ کھڑا ہونا دراصل سعد رضی اللہ عنہ کو اس زخم کی وجہ سے بڑھ کر اتارنے کے لئے تھا جو تیر کے لگنے سے ہو گیا تھا، نہ کہ یہ قیام تعظیم تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3960) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Shubah through a different chain of narrators. This version has: when he came near the mosque, he said to the Ansar; stand up showing respect to your chief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5197


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4121) صحيح مسلم (1768)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5216 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5216  
فوائد ومسائل:
1: قوموا کے لفظی معنی ہیں کھڑے ہو لیکن یہاں سیاق کے اعتبار سے اس کے معنی ہیں آگے بڑھو، بنا بریں اپنے سرداراور بڑے تعظیم بجا لانا شرعی حق ہے۔

2: آگے بڑھ کر استقبال، سلام، مصافحہ یا حسب احوال معانقہ جائز ہے۔

3: لیکن عجمی انداز میں تعظیم کرنا کوئی بڑا آئے اور بیٹھے ہوئے لوگ اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو جائیں، پھر جب وہ اجازت دے یا بیٹھ جائے تو دوسرے لوگ بیٹھیں، سراسر ناجائز ہے۔
سیدنا سعد رضی اللہ کے لئے جو فرمایا گیا، تو وہ آگے بڑھ کر استقبال کرنا اور انہیں سواری سے اترنے میں مدد دینا تھا، جیسے مسند احمد کی روایت میں ہے کہ (قُومُوا إِلی سَیِّدِکُم فأَنزِلُوہ)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5216   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.