(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو الاحوص، عن منصور، عن ربعي، قال: حدثنا رجل من بني عامر،" انه استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم وهو في بيت، فقال: الج , فقال النبي صلى الله عليه وسلم لخادمه: اخرج إلى هذا فعلمه الاستئذان، فقل له قل: السلام عليكم، اادخل؟، فسمعه الرجل، فقال: السلام عليكم، اادخل؟، فاذن له النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مَنْ بَنِي عَامِرٍ،" أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتٍ، فَقَالَ: أَلِجُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَادِمِهِ: اخْرُجْ إِلَى هَذَا فَعَلِّمْهُ الِاسْتِئْذَانَ، فَقُلْ لَهُ قُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟، فَسَمِعَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ".
ربعی کہتے ہیں کہ بنو عامر کے ایک شخص نے ہم سے بیان کیا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی آپ گھر میں تھے تو کہا: «ألج»(کیا میں اندر آ جاؤں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: ”تم اس شخص کے پاس جاؤ اور اسے اجازت لینے کا طریقہ سکھاؤ اور اس سے کہو ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟“ اس آدمی نے یہ بات سن لی اور کہا: ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، اور وہ اندر آ گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15572، 18630)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/369) (صحیح)»
Narrated Ribi: A man of Banu Amir told that he asked the Prophet ﷺ for permission (to enter the house) when he was in the house, saying: May I enter ? The Prophet ﷺ said to his servant: Go out to this (man) and teach him how to ask permission to enter the house, and say to him: "Say: Peace be upon you. May I enter?" The man heard it and said: Peace be upon you! May I enter ? The Prophet ﷺ permitted him and he entered.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5158
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5177
فوائد ومسائل: 1: اجازت لینے کے لئے صرف اسلام علیکم کہنا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ پوچھنا چاہیے کہ کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ 2: جو آدمی جانتا ہو اس کو سکھانا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5177