سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
138. باب كَيْفَ الاِسْتِئْذَانُ
باب: گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت کس طرح طلب کی جائے؟
حدیث نمبر: 5177
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مَنْ بَنِي عَامِرٍ،" أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتٍ، فَقَالَ: أَلِجُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَادِمِهِ: اخْرُجْ إِلَى هَذَا فَعَلِّمْهُ الِاسْتِئْذَانَ، فَقُلْ لَهُ قُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟، فَسَمِعَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ".
ربعی کہتے ہیں کہ بنو عامر کے ایک شخص نے ہم سے بیان کیا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی آپ گھر میں تھے تو کہا: «ألج» (کیا میں اندر آ جاؤں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: ”تم اس شخص کے پاس جاؤ اور اسے اجازت لینے کا طریقہ سکھاؤ اور اس سے کہو ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟“ اس آدمی نے یہ بات سن لی اور کہا: ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، اور وہ اندر آ گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15572، 18630)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/369) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5177 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5177
فوائد ومسائل:
1: اجازت لینے کے لئے صرف اسلام علیکم کہنا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ پوچھنا چاہیے کہ کیا میں اندر آسکتا ہوں؟
2: جو آدمی جانتا ہو اس کو سکھانا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5177