ابواسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران بنو سلمہ کا ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کے مر جانے کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی صورت ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ہے، ان کے لیے دعا اور استغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت و اقرار کو نافذ کرنا، جو رشتے انہیں کی وجہ سے جڑتے ہیں، انہیں جوڑے رکھنا، ان کے دوستوں کی خاطر مدارات کرنا (ان حسن سلوک کی یہ مختلف صورتیں ہیں)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 2 (3664)، (تحفة الأشراف: 11197)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/497) (ضعیف)» (اس کے راوی علی بن عبید لین الحدیث ہیں)
Narrated Abu Usayd Malik ibn Rabiah as-Saeedi: While we were with the Messenger of Allah! ﷺ a man of Banu Salmah came to Him and said: Messenger of Allah is there any kindness left that I can do to my parents after their death? He replied: Yes, you can invoke blessings on them, forgiveness for them, carry out their final instructions after their death, join ties of relationship which are dependent on them, and honour their friends.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5123
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4936) أخرجه ابن ماجه (3664 وسنده حسن)