الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5128
فوائد ومسائل: جیسے امانت میں خیانت کرنا حرام ہے، ایسے ہی مسلمان بھائی اگر مشورہ طلب کرے تو واجب ہے۔ کہ انسان اپنی دانست کے مطابق مکمل طور سے خیر اور بھلائی کا مشورہ دے ممکنہ خظرے سے آگاہ کرنے میں بخیل نہ بنے نیز اس کے معاملے کو غیر ضروری طور پر آگے بھی نہ پھیلائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5128
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2822
´مشیر یعنی جس سے مشورہ لیا جاتا ہے اس کو امانت دار ہونا چاہئے۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشیر جس سے مشورہ لیا جاتا ہے اس کو امانت دار ہونا چاہیئے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2822]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: معلوم ہوا کہ جس سے مشورہ لیا جاتا ہے، وہ مشورہ لینے والے کی نگاہ میں امانت دار سمجھا جاتا ہے، اس لیے اس امانت داری کا تقاضہ یہ ہے کہ ایمانداری سے مشورہ دے اور مشورہ دینے کے بعد مشورہ لینے والے کے راز کو دوسروں پر ظاہر نہ کرے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2822