(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن يعلى بن عطاء، عن عمرو بن عاصم، عن ابي هريرة، ان ابا بكر الصديق رضي الله عنه، قال:" يا رسول الله، مرني بكلمات اقولهن إذا اصبحت وإذا امسيت , قال: قل: اللهم فاطر السموات والارض، عالم الغيب والشهادة، رب كل شيء ومليكه، اشهد ان لا إله إلا انت، اعوذ بك من شر نفسي، وشر الشيطان وشركه، قال: قلها: إذا اصبحت، وإذا امسيت، وإذا اخذت مضجعك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مُرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ , قال: قُلْ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، قَالَ: قُلْهَا: إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں جب صبح کروں اور جب شام کروں تو کہہ لیا کروں، آپ نے فرمایا: کہو «اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة رب كل شىء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي وشر الشيطان وشركه»”اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، پوشیدہ اور موجود ہر چیز کے جاننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شر سے، اور اس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں“ آپ نے فرمایا: ”جب صبح کرو اور جب شام کرو اور جب سونے چلو تب اس دعا کو پڑھ لیا کرو“۔
Narrated Abu Hurairah: Abu Bakr as-Siddiq said: Messenger of Allah! command me something to say in the morning and in the evening. He said: Say "O Allah, Creator of the heavens and the earth, Who knowest the unseen and the seen, Lord and Possessor of everything. I testify that there is no god but Thee; I seek refuge in Thee from the evil within myself, from the evil of the devil, and his (incitement to) attributing partners (to Allah). " He said: Say this in the morning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5049
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2390) أخرجه الترمذي (3392 وسنده صحيح)
قل اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض رب كل شيء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه قال قله إذا أصبحت وإذا أمسيت وإذا أخذت مضجعك
اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة رب كل شيء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي وشر الشيطان وشركه قال قلها إذا أصبحت وإذا أمسيت وإذا أخذت مضجعك
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5067
فوائد ومسائل: 1۔ مستحب ہے کہ انسان صُبح شام اوررات کو سوتے وقت یہ مُبارکہ دُعا پڑھا کرے۔
2۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا عظیم انسان بھی اس با ت کا محتاج ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر جیسے عام عمل میں نبی کریمﷺاور اس کی وحی سے علم حاصل کرے۔ کجا یہ کہ بعض لوگوں نے اپنی من مرضی سے حمد وثنا اور درود وسلام کے لمبے چوڑے وظیفے اور صحیفے ایجاد کیے اور اتباع رسول ﷺکی فضیلت اور اجر سے محروم رہے اور اپنے حلقہ بگوشوں کو بھی محروم رکھا۔ علاوہ ازیں عقیدے اور عمل کا فساد اس سے بڑھ کر ہے۔ بلکہ صاحب ایمان کو اپنے ہر عمل میں نبی کریمﷺ سے ہدایت لینے کا شائق رہنا چاہیے۔
3۔ انسان علم وفضل میں جس قدر اونچے مرتبے پر ہو اسے اپنے نفس کی شرارت اور شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رہنے کےلئےاس قدر زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور وہ اللہ کی عنایت کے سوا کہیں ممکن نہیں۔
4۔ اس دُعا کا آخری لفظ شرکه کی ایک روایت شَرَکه بھی ہے یعنی شین اور را دونوں پر فتحہ(زبر) تو معنی ہوں گے۔ میں شیطان کے جال اور پھندے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5067
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3392
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جسے میں صبح و شام میں پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: ”کہہ لیا کرو: «اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض رب كل شيء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه»”اے اللہ! غائب و حاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہر چیز کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں شیطان کے شر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3392]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! غائب وحاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہرچیز کے مالک! میں گواہی دیتاہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں شیطان کے شر اور اس کی دعوت ِشرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3392