(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من قعد مقعدا لم يذكر الله فيه كانت عليه من الله ترة، ومن اضطجع مضجعا لا يذكر الله فيه كانت عليه من الله ترة". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ، وَمَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی جگہ بیٹھے اور اس میں وہ اللہ کا ذکر نہ کرے، تو یہ بیٹھک اللہ کی طرف سے اس کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی اور جو کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو یہ لیٹنا اس کے لیے اللہ کی طرف سے باعث حسرت و نقصان ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13043)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 8 (3380)، مسند احمد (2/432، 452، 481، 484) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone sits at a place where he does not remember Allah, deprivation will descend on him from Allah; and if he lies at a place where he does not remember Allah, deprivation will descend on him from Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4838
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2272) رواه الحميدي بتحقيقي (1158 وسنده حسن) ابن عجلان تابعه عبد الرحمن بن إسحاق المدني عند الحاكم (1/492)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4856
فوائد ومسائل: مومنین مخلصین کا خاص وصف یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کا ذکر کرنے والے ہوتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ) جو لوگ اُٹھتے بیٹھتے اور اپنے پہلوؤں کے بل لیٹے ہو ئے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں زمیں کی خلقت میں تفکر و تدبر کرتے رہتے ہیں (آلِ عمران: 191) اس کے معنی یہ بھی نہیں کہ بندہ اپنے لازمی واجبات سے پہلو تہی کر کے بس تسبیح لیئے بیٹھا رہے، بلکہ سنتِ نبوی کے مطابق مو قع بموقع مسنون دُعائیں پڑھتے رہنا ہی ذکرِ کثیر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4856
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5059
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی، اور جو شخص ایسی جگہ بیٹھے جس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی۔“[سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5059]
فوائد ومسائل: آخرت کی نعمتیں اور وہاں کے درجات بے انتہا کثیر اور عظیم ہیں۔ بندے کو اس وقت حسرت ہوگی کہ کاش میں کوئی موقع ضائع نہ کرتا اور بہت زیادہ ذکر اور عبادت میں مشغول رہتا۔ اس طرح وہاں عذاب اور پکڑ بھی ناقابل تصور حد تک سخت ہے۔ تو انسان کو حسرت ہوگی کہ کاش میں نےعبادت کرکے اپنے آپ کو اس سے بچا لیا ہوتا۔ اس وجہ سے قیامت کے ناموں میں سے ایک نام یوم الحسرۃ بھی ہے۔ قرآن مقدس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ (مریم: 40) اے پیغمبر! ان لوگوں کو یوم حسرت (روز قیامت)سے ڈرایئں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5059