جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «أبلى بلائً» جو «من أعطى عطائًا» کے معنیٰ میں ہے «بلاء» کا لفظ خیر اور شر دونوں معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If someone is donated something, and he mentions it, he thanks for it, and if he conceals it, he is ungrateful for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4796
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الأعمش عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4814
فوائد ومسائل: مناسب مقام اور مناسب انداز سے منعم اور محسن کے احسان کا ذکرِ خیر کرنا حق ہے اور قدر دانی میں شمار ہے۔ اس سے اُلفت بڑھتی ہے اور اس کے بر خلاف میں کبیدگی آتی ہے۔ یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک صحیح ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھیں: (الصحیحة: حدیث: 618)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4814
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4813
´نیکی و احسان کا شکریہ ادا کرنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیئے کہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے چھپایا (احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ایوب نے عمارہ بن غزیہ سے، انہوں نے شرحبیل سے اور انہوں نے جابر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سند میں «رجل من قومی» سے مراد شرحبیل ہیں، گویا وہ انہیں ناپسند کرت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4813]
فوائد ومسائل: یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک حسن ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4813