(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، اخبرنا عمارة بن غزية، حدثني رجل من قومي، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اعطي عطاء فوجد فليجز به، فإن لم يجد فليثن به، فمن اثنى به فقد شكره ومن كتمه فقد كفره" , قال ابو داود: رواه يحيى بن ايوب، عن عمارة بن غزية , عن شرحبيل، عن جابر، قال ابو داود: وهو شرحبيل، يعني رجلا من قومي، كانهم كرهوه فلم يسموه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، أخبرنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيَجْزِ بِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ بِهِ، فَمَنْ أَثْنَى بِهِ فَقَدْ شَكَرَهُ وَمَنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ" , قال أَبُو دَاوُد: رَوَاه يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ , عَنْ شُرَحْبِيلَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ شُرَحْبِيلُ، يَعْنِي رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، كَأَنَّهُمْ كَرِهُوهُ فَلَمْ يُسَمُّوهُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیئے کہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے چھپایا (احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ایوب نے عمارہ بن غزیہ سے، انہوں نے شرحبیل سے اور انہوں نے جابر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سند میں «رجل من قومی» سے مراد شرحبیل ہیں، گویا وہ انہیں ناپسند کرتے تھے، اس لیے ان کا نام نہیں لیا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If someone is given something, he should give a return for it provided he can afford; if he cannot afford, he should praise him. He who praises him for it, thanks him, and he who conceals it is ungrateful to him. Abu Dawud said: It has been transmitted by Yahya bin Ayyub, from Umarah bin Ghaziyyah, from Sharahbil on the authority of Jabir Abu Dawud said: In the chain of this tradition Umarah bin Ghaziyyah said: A man from my tribe said. The man referred by him is in Sharahbil. It is likely that they disliked him and, therefore, they did not blame him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4795
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شرحبيل بن سعد الأنصاري،شيخ عمارة: ”وثقه ابن حبان وضعفه جمهور الأئمة“ (مجمع الزوائد للهيثمي 115/4) ضعيف (تقدم: 2866) وللحديث لون آخر عند الترمذي (2034) وسنده ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4814
´نیکی و احسان کا شکریہ ادا کرنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4814]
فوائد ومسائل: مناسب مقام اور مناسب انداز سے منعم اور محسن کے احسان کا ذکرِ خیر کرنا حق ہے اور قدر دانی میں شمار ہے۔ اس سے اُلفت بڑھتی ہے اور اس کے بر خلاف میں کبیدگی آتی ہے۔ یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک صحیح ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھیں: (الصحیحة: حدیث: 618)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4814