(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد، قال: سمعت ايوب، يقول:" كذب على الحسن ضربان من الناس: قوم القدر رايهم وهم يريدون ان ينفقوا بذلك رايهم، وقوم له في قلوبهم شنآن وبغض، يقولون: اليس من قوله كذا؟ اليس من قوله كذا؟". (موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ، يَقُولُ:" كَذَبَ عَلَى الْحَسَنِ ضَرْبَانِ مِنَ النَّاسِ: قَوْمٌ الْقَدَرُ رَأْيُهُمْ وَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُنَفِّقُوا بِذَلِكَ رَأْيَهُمْ، وَقَوْمٌ لَهُ فِي قُلُوبِهِمْ شَنَآنٌ وَبُغْضٌ، يَقُولُونَ: أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ كَذَا؟ أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ كَذَا؟".
ایوب کہتے ہیں حسن پر جھوٹ دو قسم کے لوگ باندھتے ہیں: ایک تو قدریہ، جو چاہتے ہیں کہ اس طرح سے ان کے خیال و نظریہ کا لوگ اعتبار کریں گے، اور دوسرے وہ لوگ جن کے دلوں میں ان کے خلاف عداوت اور بغض ہے، وہ کہتے ہیں: کیا یہ ان کا قول نہیں؟ کیا یہ ان کا قول نہیں؟۔
Hammad said: I heard Ayyub say: Two kinds of people have lied to al-Hasan: people who believed in free will and they intended that they publicise their belief by it; and people who had enmity with and hostility (for al-Hasan), saying: Did he not say so and so? Did he not say so and so?
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4605
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4622
فوائد ومسائل: اہل ہوا کا دستور ہے کہ وہ اپنے نظریات کو پھیلانے کے لیے ان لوگوں کی طرف اپنی غلط باتیں منسوب کرتے ہین جن کا لوگ احترام کرتے ہیں اور جن پر اعتماد کرتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4622