Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
7. باب لُزُومِ السُّنَّةِ
باب: سنت پر عمل کرنے کی دعوت دینے والوں کے اجر و ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4622
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ، يَقُولُ:" كَذَبَ عَلَى الْحَسَنِ ضَرْبَانِ مِنَ النَّاسِ: قَوْمٌ الْقَدَرُ رَأْيُهُمْ وَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُنَفِّقُوا بِذَلِكَ رَأْيَهُمْ، وَقَوْمٌ لَهُ فِي قُلُوبِهِمْ شَنَآنٌ وَبُغْضٌ، يَقُولُونَ: أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ كَذَا؟ أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ كَذَا؟".
ایوب کہتے ہیں حسن پر جھوٹ دو قسم کے لوگ باندھتے ہیں: ایک تو قدریہ، جو چاہتے ہیں کہ اس طرح سے ان کے خیال و نظریہ کا لوگ اعتبار کریں گے، اور دوسرے وہ لوگ جن کے دلوں میں ان کے خلاف عداوت اور بغض ہے، وہ کہتے ہیں: کیا یہ ان کا قول نہیں؟ کیا یہ ان کا قول نہیں؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18450) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4622 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4622  
فوائد ومسائل:
اہل ہوا کا دستور ہے کہ وہ اپنے نظریات کو پھیلانے کے لیے ان لوگوں کی طرف اپنی غلط باتیں منسوب کرتے ہین جن کا لوگ احترام کرتے ہیں اور جن پر اعتماد کرتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4622