(مقطوع) حدثنا محمد بن كثير، قال: اخبرنا سفيان، عن رجل قد سماه غير ابن كثير، عن سفيان، عن عبيد الصيد، عن الحسن، في قول الله عز وجل" وحيل بينهم وبين ما يشتهون سورة سبا آية 54، قال: بينهم وبين الإيمان". (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاهُ غَيْرِ ابْنِ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدٍ الصِّيدِ، عَنِ الْحَسَنِ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ" وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ سورة سبأ آية 54، قَالَ: بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْإِيمَانِ".
حسن بصری آیت کریمہ: «وحيل بينهم وبين ما يشتهون»”ان کے اور ان کی خواہشات کے درمیان حائل ہو گئی“(سورۃ سبا: ۵۴) کی تفسیر میں کہتے ہیں: اس کا مطلب ہے ان کے اور ان کے ایمان کے درمیان حائل ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18524) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4620
فوائد ومسائل: آیت کریمہ کا مفہوم واضح ہے کہ آخرت میں کفار چاہیں گے کہ ان کا ایمان قبول کرلیا جائےاور عذاب سے ان کی نجات ہوجائے، لیکن ان کے اور ان کی اس خواہش کے درمیان پردہ حائل کردیا جائے گا۔ یعنی اس خواہش کو رد کردیا جائے گا۔ (أحسن البیان)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4620