سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
23. باب فِي دِيَةِ الذِّمِّيِّ
23. باب: ذمی کی دیت کا بیان۔
Chapter: The Diyah Of A Dhimmi.
حدیث نمبر: 4583
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب الرملي، حدثنا عيسى بن يونس، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" دية المعاهد نصف دية الحر"، قال ابو داود: رواه اسامة بن زيد الليثي، وعبد الرحمن بن الحارث، عن عمرو بن شعيب مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" دِيَةُ الْمُعَاهِدِ نِصْفُ دِيَةِ الْحُرِّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مِثْلَهُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذمی معاہد کی دیت آزاد کی دیت کی آدھی ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسامہ بن زید لیثی اور عبدالرحمٰن بن حارث نے بھی عمرو بن شعیب سے اسی کی مثل روایت کیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: یعنی جو کافر دارالاسلام میں معاہدہ کی رو سے رہتا ہے اس کی دیت مسلمان کی دیت کی آدھی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8787)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدیات 17 (1413)، سنن النسائی/القسامة 31 (4810)، سنن ابن ماجہ/الدیات 13 (2644)، مسند احمد (2/183، 217، 224) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather reported the Messenger of Allah ﷺ said: The blood-wit for a man who makes a covenant is half of the blood-wit for a free man. Abu Dawud said: It has been transmitted by Usamah bin Zaid al-Laithi and Abdur-Rahman bin al-Harith on the authority of Amr bin Suhaib in similar manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4566


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3496)
وأخرجه الترمذي (1413 وسنده حسن) والنسائي (4810، 4811 وسندھما حسن) وابن ماجه (2644 وسنده حسن)

   سنن أبي داود4583عبد الله بن عمرودية المعاهد نصف دية الحر
   سنن ابن ماجه2644عبد الله بن عمروقضى أن عقل أهل الكتابين نصف عقل المسلمين وهم اليهود والنصارى
   سنن النسائى الصغرى4810عبد الله بن عمروعقل أهل الذمة نصف عقل المسلمين وهم اليهود والنصارى
   سنن النسائى الصغرى4811عبد الله بن عمروعقل الكافر نصف عقل المؤمن
   بلوغ المرام1016عبد الله بن عمروعقل أهل الذمة نصف عقل المسلمين

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4583 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4583  
فوائد ومسائل:
ایسا غیرمسلم جو مملکت اسلامی کی رعیت میں شامل ہو ذمی کہلاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4583   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1016  
´اقسام دیت کا بیان`
یہ روایت بھی انہی (عمرو بن شعیب رحمہ اللہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کا نصف ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ابوداؤد کے الفاظ اس طرح ہیں کہ ذمی کی دیت آزاد کے مقابلہ میں آدھی ہے۔ اور نسائی کی روایت میں ہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت کی مانند ہے۔ یہاں تک کہ دونوں کی دیت تہائی تک پہنچے۔ اسے ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1016»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الديات، باب في دية الذمي، حديث:4583، والنسائي، القسامة، حديث:4809، وابن ماجه، الديات، حديث:2644، والترمذي، الديات، حديث:1413، وأحمد:2 /180، 215، وابن خزيمة.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمی کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہے۔
ذمی اس کافر کو کہتے ہیں جو کسی معاہدے کی بنا پر یا جزیہ دے کر اسلامی ریاست میں بطور رعایا سکونت پذیر ہو۔
2.عورت کی دیت زخموں میں مرد کی دیت کے برابرہے بشرطیکہ اس زخم کی دیت مرد کی پوری دیت کے ثلث (تہائی) سے اوپر نہ ہو اگر ثلث سے اوپر ہوگی تو مرد کی دیت سے نصف رہ جائے گی۔
اسے ایک مثال سے سمجھیے کہ ایک خاتون کی تین انگلیاں کٹ گئیں‘ ان کی دیت دس اونٹ فی انگلی کے حساب سے تیس اونٹ ہوگی اور یہاں تک وہ دیت میں مرد کے برابر ہوگی لیکن جب اس خاتون کی چار انگلیاں کٹ جائیں اور مرد کی بھی چار کٹ جائیں تو مرد کی دیت چالیس اونٹ ہو گی اور عورت کی دیت بیس اونٹ کیونکہ چالیس‘ سو کے ثلث (تہائی) سے اوپر ہے‘ اس لیے عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف رہ جائے گی۔
جمہور علماء کا یہی مسلک ہے مگر احناف اور شوافع قتل اور زخم ہر دو صورتوں میں عورت کی آدھی دیت ہی کے قائل ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1016   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4810  
´کافر کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کی آدھی ہے، اور ذمیوں سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4810]
اردو حاشہ:
نصف ہے کیونکہ مسلمان اور کافر کی شان برابر نہیں ہو سکتی۔ ﴿أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ﴾ (القلم: 68: 35) البتہ ذمی کا قتل معاہدے کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا نصف دیت دینی ہوگی۔ احناف مسلم اور ذمی کی دیت برابر سمجھتے ہیں اور اس مفہوم کی ایک مرسل حدیث بیان کرتے ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ تہائی دیت کے قائل ہیں لیکن دونوں قول صحیح حدیث کے خلاف ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4810   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2644  
´کافر کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: دونوں اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کے مقابلہ میں آدھی ہے، اور دونوں اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2644]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہودی اور عیسائی دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2644   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.