(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق بهذا الحديث، لم يذكر عائشة، قال: فامر برجلين وامراة ممن تكلم بالفاحشة: حسان بن ثابت، ومسطح بن اثاثة، قال النفيلي: ويقولون: المراة حمنة بنت جحش. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرْ عَائِشَةَ، قَالَ: فَأَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ مِمَّنْ تَكَلَّمَ بِالْفَاحِشَةِ: حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، وَمِسْطَحِ بْنِ أُثَاثَةَ، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: وَيَقُولُونَ: الْمَرْأَةُ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ.
اس سند سے بھی محمد بن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ نے دو مردوں اور ایک عورت کو جنہوں نے بری بات منہ سے نکالی تھی (کوڑے لگانے کا) حکم دیا، وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اور مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ تھے نفیل کہتے ہیں: اور لوگ کہتے ہیں کہ عورت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا تھیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17898) (حسن)» (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے)
The tradition mentioned above (No. 4459) has also been transmitted by Muhammad ibn Ishaq through a different chain of narrators. But he did not mention Aishah. This version has: He (the Prophet) commanded regarding the two men and the woman who spoke obscenity were Hassan ibn Thabit and Mistah ibn Uthathah. An-Nufayl said: It is said that the woman was Hammah daughter of Jahsh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4460
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (4474)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4475
فوائد ومسائل: تہمت کی حداسی درے(کوڑے) ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ معصوم عن الخطا نہ تھے اور ہمارے لیے ضروری ہے کہ ان کے لئے ہمیشہ دعا کیا کریں۔ (رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4475