(مرفوع) حدثنا محمد بن داود بن ابي ناجية الإسكندراني، حدثنا ابن وهب، اخبرني يحيى بن ايوب، وحيوة بن شريح، وابن لهيعة، عن ابن الهاد بإسناده، ومعناه قال فيه بعد الضرب، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: بكتوه، فاقبلوا عليه، يقولون: ما اتقيت الله ما خشيت الله وما استحييت من رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ارسلوه، وقال في آخره: ولكن قولوا: اللهم اغفر له اللهم ارحمه، وبعضهم يزيد الكلمة ونحوها. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِي نَاجِيَةَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ بِإِسْنَادِهِ، وَمَعْنَاهُ قَالَ فِيهِ بَعْدَ الضَّرْبِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: بَكِّتُوهُ، فَأَقْبَلُوا عَلَيْهِ، يَقُولُونَ: مَا اتَّقَيْتَ اللَّهَ مَا خَشِيتَ اللَّهَ وَمَا اسْتَحْيَيْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: وَلَكِنْ قُولُوا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ الْكَلِمَةَ وَنَحْوَهَا.
ابن الہاد سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت آئی ہے اس میں ہے کہ اسے مار چکنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”تم لوگ اسے زبانی عار دلاؤ“، تو لوگ اس کی طرف یہ کہتے ہوئے متوجہ ہوئے: ”نہ تو تو اللہ سے ڈرا، نہ اس سے خوف کھایا نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمایا“ پھر لوگوں نے اسے چھوڑ دیا، اور اس کے آخر میں ہے: ”لیکن یوں کہو: اے اللہ اس کو بخش دے، اس پر ر حم فرما“ کچھ لوگوں نے اس سیاق میں کچھ کمی بیشی کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14999) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn al- Had through a different chain of narrators to the same effect. He said after the word “beating”: The Messenger of Allah ﷺ then said to his Companions: Reproach him, and they faced him and said: You have not respected Allah, you have not feared Allah and you have not shown shame before the Messenger of Allah ﷺ. Then they released him. Some have also added similar words.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4463
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3621) انظر الحديث السابق (4477)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4478
فوائد ومسائل: حد شرعی لگ جانے کے بعد ایسے شخص کے لئےاستغفار اور رحمت کی دعا کرنی چاہئے۔ برے انداز میں تزلیل کے الفاظ بولنا جائز نہیں، کیونکہ اس سے بعض اوقات منفی ردعمل کی نفسیات کو انگیخت ملتی ہے اور پھر کئی لوگ اپنی برائی سے باز آنے کی بجائے اس پر اور ڈھیٹ ہو جاتے ہیں۔ اسی مفہوم کو شیطان کی مدد سے تعبیر کیا گیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4478