سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
35. باب فِي حَدِّ الْقَذْفِ
باب: زنا کی تہمت کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4475
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق بِهَذَا الْحَدِيثِ، لَمْ يَذْكُرْ عَائِشَةَ، قَالَ: فَأَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ مِمَّنْ تَكَلَّمَ بِالْفَاحِشَةِ: حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، وَمِسْطَحِ بْنِ أُثَاثَةَ، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: وَيَقُولُونَ: الْمَرْأَةُ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ.
اس سند سے بھی محمد بن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ نے دو مردوں اور ایک عورت کو جنہوں نے بری بات منہ سے نکالی تھی (کوڑے لگانے کا) حکم دیا، وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اور مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ تھے نفیل کہتے ہیں: اور لوگ کہتے ہیں کہ عورت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا تھیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17898) (حسن)» (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (4474)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4475 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4475
فوائد ومسائل:
تہمت کی حداسی درے(کوڑے) ہیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ معصوم عن الخطا نہ تھے اور ہمارے لیے ضروری ہے کہ ان کے لئے ہمیشہ دعا کیا کریں۔
(رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4475