سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
18. باب السَّارِقِ يَسْرِقُ فِي الْغَزْوِ أَيُقْطَعُ
18. باب: کیا جنگ میں چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟
Chapter: The thief who steals during a military expedition - should his hand be cut off.
حدیث نمبر: 4408
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني حيوة بن شريح، عن عياش بن عباس القتباني، عن شييم بن بيتان، ويزيد بن صبح الاصبحي، عن جنادة بن ابي امية، قال: كنا مع بسر بن ارطاة في البحر فاتي بسارق يقال له: مصدر قد سرق بختية فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تقطع الايدي في السفر ولولا ذلك لقطعته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ، وَيَزِيدَ بْنِ صُبْحٍ الْأَصْبَحِيِّ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ فِي الْبَحْرِ فَأُتِيَ بِسَارِقٍ يُقَالُ لَهُ: مِصْدَرٌ قَدْ سَرَقَ بُخْتِيَّةً فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي السَّفَرِ وَلَوْلَا ذَلِكَ لَقَطَعْتُهُ".
جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہ ہم بسر بن ارطاۃ کے ساتھ سمندری سفر پر تھے کہ ان کے پاس ایک چور لایا گیا جس کا نام مصدر تھا اس نے ایک اونٹ چرایا تھا تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: سفر میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا اگر آپ کا یہ فرمان نہ ہوتا تو میں ضرور اسے کاٹ ڈالتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 20 (1450)، سنن النسائی/قطع السارق 13 (4982)، (تحفة الأشراف: 2015)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/181) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Busr ibn Artat: Junadah ibn Abu Umayyah said: We were with Busr ibn Artat on the sea (on an expedition). A thief called Misdar who had stolen a bukhti she-camel was brought. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Hands are not to be cut off during a warlike expedition. Had it not been so, I would have cut it off.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4394


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3601)

   جامع الترمذي1450بسر بن أرطاةلا تقطع الأيدي في الغزو
   سنن أبي داود4408بسر بن أرطاةلا تقطع الأيدي في السفر ولولا ذلك لقطعته
   سنن النسائى الصغرى4982بسر بن أرطاةلا تقطع الأيدي في السفر

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4408 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4408  
فوائد ومسائل:
بسر بن ارطاۃ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے اور علامہ شوکانی رحمۃاللہ کا کہنا ہے کہ دارالحرب میں حد کی تنفیذ ولی الامر کے فیصلے پرموقوف ہے۔
(نيل الأوطار، باب في حد القطع وغيره هل يستو في في دارالحرب أم لا؟)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4408   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4982  
´سفر میں چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان۔`
بسر بن ابی ارطاۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: سفر میں (چور کے) ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4982]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت میں سفر سےمراد جنگ کا سفر ہے۔ جب دشمن کا علاقہ قریب ہو اور خطرہ ہو کہ ہاتھ کاٹنے سے مشتعل ہو کروہ کفار کے علاقے میں بھاگ جائے گا اور ان کے ساتھ مل کر مرتد ہو جائے گا۔ مطلق سفر مراد نہیں کیونکہ حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ سفر وحضر میں حدود قائم کرو۔ (مسند أحمد:316/5، الصحیحة للألباني، حدیث:1972) نیز سفر میں حد نہ لگانے کی کوئی وجہ نہیں۔ شریعت جس طرح حضر کے لیے ہے، اسی طرح سفر کے لیے بھی ہے، لہٰذا خاص سفر مراد ہے۔
(2) اس حکم کا یہ مطلب نہیں  کہ حد بالکل ساقط کر دی جائے بلکہ جب سفر سے واپسی ہوگی تو حد لگائی جائےگی کیونکہ شریعت کی مقررہ حدود ساقط نہیں ہو سکتیں۔
(3) حدیث سےمعلوم ہوا کہ حدود کے نفاذ میں انتہائی دور اندیشی اور احتیاط لازم ہے۔ اگر حد کے نفاذ سے نقصان عظیم کا خطرہ ہوتو وقتی طور پر اسے مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4982   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1450  
´دوران جنگ چور کے ہاتھ نہ کاٹے جانے کا بیان۔`
بسر بن ارطاۃ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جنگ کے دوران (چوری کرنے والے کا) ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1450]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسند احمد میں عبادہ بن صامت کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَقِيمُوا الحُدُودَ فِي الحَضرِ وَالسَّفرِ حضر اور سفر دونوں میں حدود قائم کرو،
اس میں اور بسر بن ارطاۃ کی حدیث میں تعارض ہے،
علامہ شوکانی کہتے ہیں:
دونوں میں کوئی تعارض نہیں ہے،
کیونکہ بسر ارطاۃ کی حدیث خاص ہے جب کہ عبادہ کی حدیث عام ہے،
کیونکہ ہرمسافرمجاہد نہیں ہوتا البتہ ہر مجاہد مسافر ہوتا ہے،
نیز بسر کی حدیث کا تعلق چوری کی حد سے ہے،
جب کہ عبادہ کی حدیث کا تعلق عام حد سے ہے۔

نوٹ:
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے جس کا ذکر مؤلف نے کیا ہے،
ورنہ اس کے راوی ابن لھیعہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1450   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.