(موقوف) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير، عن منصور، عن سعيد بن جبير او حدثني الحكم، عن سعيد بن جبير، قال: سالت ابن عباس فقال:" لما نزلت التي في الفرقان والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 قال مشركو اهل مكة: قد قتلنا النفس التي حرم الله ودعونا مع الله إلها آخر واتينا الفواحش فانزل الله إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا فاولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات سورة الفرقان آية 70 فهذه لاولئك، قال: واما التي في النساء ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 الآية، قال الرجل: إذا عرف شرائع الإسلام ثم قتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم لا توبة له، فذكرت هذا لمجاهد فقال: إلا من ندم". (موقوف) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَوْ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ:" لَمَّا نَزَلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ: قَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 70 فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ، قَالَ: وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 الْآيَةَ، قَالَ الرَّجُلُ: إِذَا عَرَفَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ ثُمَّ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ لَا تَوْبَةَ لَهُ، فَذَكَرْتُ هَذَا لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ: إِلَّا مَنْ نَدِمَ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو آپ نے کہا: جب سورۃ الفرقان کی آیت «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» نازل ہوئی تو اہل مکہ کے مشرک کہنے لگے: ہم نے بہت سی ایسی جانیں قتل کی ہیں جنہیں اللہ نے حرام کیا ہے اور ہم نے اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو پکارا ہے، اور برے کام کئے ہیں تو اللہ نے «إلا من تاب وآمن وعمل عملا صالحا فأولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات»”سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے“(الفرقان: ۷۰) نازل فرمائی تو یہ ان لوگوں کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا: اور سورۃ نساء کی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» الآیۃ، ایسے وقت کے لیے ہے جب آدمی مسلمان ہو جائے اور شرعی احکام کو جان لے پھر جان بوجھ کر کسی مسلمان کو قتل کر دے تو ایسے شخص کی سزا جہنم ہو گی، اور اس کی توبہ بھی قبول نہ ہو گی۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں نے ابن عباس کے اس قول کو مجاہد سے بیان کیا تو انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا سوائے اس شخص کے جو شرمندہ ہو (یعنی دل سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہو گی)۔
Saeed bin Jubair said: I asked Ibn Abbas (about the verse relating to intentional homicide in Surat An-Nisa') He said: When the verse "Those who invoke not with Allah any other god, nor slay such life as Allah had made sacred, except for just cause" was revealed, the polytheists of Makkah said: We have killed the soul prohibited by Allah, invoked another god along with Allah for worship, and committed shameful deeds. So Allah revealed the verse "unless he repents, believes, and works righteous deeds, for Allah will change the evil of such persons into good. " This is meant for them. As regards the verse "if a man kills a believer intentionally, his recompense is Hell" He said: If a man knows the command of Islam and intentionally kills a believer, his repentance wil not be accepted. I then mentioned it to Mujahid. He said: "Except the one who is ashamed (of his sin). "
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4260
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3855) صحيح مسلم (3023)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4273
فوائد ومسائل: مذکورہ بالا پہلی حدیث میں وارد آیت نساء کے معنی ہیں اور جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور سورۃ فرقان کی آیت67 کا ترجمہ ہے: اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو قتل نہیں کرتے جس کا قتل اللہ نے حرام کر دیا ہو مگر حق کے ساتھ اور آیر 70 کے معنی ہیں: مگر جو توبہ کر لے ایمان لائے اور عملِ صالح اختیار کرے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالٰی نیکیوں سے بدل دیتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4273