(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن محمد بن جحادة، عن حميد الشامي، عن سليمان المنبهي، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر كان آخر عهده بإنسان من اهله فاطمة، واول من يدخل عليها إذا قدم فاطمة، فقدم من غزاة له وقد علقت مسحا او سترا على بابها وحلت الحسن، والحسين قلبين من فضة فقدم فلم يدخل فظنت ان ما منعه ان يدخل ما راى، فهتكت الستر وفككت القلبين عن الصبيين وقطعته بينهما، فانطلقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهما يبكيان، فاخذه منهما، وقال: يا ثوبان اذهب بهذا إلى آل فلان اهل بيت بالمدينة إن هؤلاء اهل بيتي اكره ان ياكلوا طيباتهم في حياتهم الدنيا يا ثوبان اشتر لفاطمة قلادة من عصب وسوارين من عاج". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الشَّامِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمُنَبِّهِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ كَانَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أَهْلِهِ فَاطِمَةَ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِذَا قَدِمَ فَاطِمَةَ، فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ وَقَدْ عَلَّقَتْ مِسْحًا أَوْ سِتْرًا عَلَى بَابِهَا وَحَلَّتِ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ قُلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ فَقَدِمَ فَلَمْ يَدْخُلْ فَظَنَّتْ أَنَّ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَدْخُلَ مَا رَأَى، فَهَتَكَتِ السِّتْرَ وَفَكَّكَتِ الْقُلْبَيْنِ عَنِ الصَّبِيَّيْنِ وَقَطَّعَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ مِنْهُمَا، وَقَالَ: يَا ثَوْبَانُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى آلِ فُلَانٍ أَهْلِ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ إِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي أَكْرَهُ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمُ الدُّنْيَا يَا ثَوْبَانُ اشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصَبٍ وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ".
ثوبان مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر تشریف لے جاتے تو اپنے گھر والوں میں سب سے اخیر میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرتے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ سے تشریف لائے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے دروازے پر ایک ٹاٹ یا پردہ لٹکا رکھا تھا اور حسن و حسین رضی اللہ عنہما دونوں کو چاندی کے دو کنگن پہنا رکھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو گھر میں داخل نہیں ہوئے تو وہ سمجھ گئیں کہ آپ کے اندر آنے سے یہی چیز مانع رہی ہے جو آپ نے دیکھا ہے، تو انہوں نے دروازے سے پردہ اتار دیا، پھر دونوں صاحبزادوں کے کنگن کو اتار لیا، اور کاٹ کر ان کے سامنے ڈال دیا، تو وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتے ہوئے آئے، آپ نے ان سے کٹے ہوئے ٹکڑے لے کر فرمایا: ”ثوبان! اسے مدینہ میں فلاں گھر والوں کو جا کر دے آؤ“ پھر فرمایا: ”یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں مجھے یہ ناپسند ہے کہ یہ اپنے مزے دنیا ہی میں لوٹ لیں، اے ثوبان! فاطمہ کے لیے مونگوں والا ایک ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید کر لے آؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2088)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/275، 279) (ضعیف الإسناد منکر)»
Narrated Thawban: When the Messenger of Allah ﷺ went on a journey, the last member of his family he saw was Fatimah, and the first he visited on his return was Fatimah. Once when he returned from an expedition she had hung up a hair-cloth, or a curtain, at her door, and adorned al-Hasan and al-Husayn with silver bracelets. So when he arrived, he did not enter. Thinking that he had been prevented from entering by what he had seen, she tore down the curtain, unfastened the bracelets from the boys and cut them off. They went weeping to the Messenger of Allah ﷺ, and when he had taken them from them, he said: Take this to so and so's family. Thawban. In Madina, these are my family, and I did not like them to enjoy their good things in the present life. Buy Fatimah a necklace or asb, Thawban, and two ivory bracelets.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4201
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليمان المنبھي وحميد الشامي مجهولان (تق: 2622،1567) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150
إذا سافر كان آخر عهده بإنسان من أهله فاطمة وأول من يدخل عليها إذا قدم فاطمة اذهب بهذا إلى آل فلان أهل بيت بالمدينة إن هؤلاء أهل بيتي أكره أن يأكلوا طيباتهم في حياتهم الدنيا يا ثوبان اشتر لفاطمة قلادة من عصب وسوارين من عاج
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4213
فوائد ومسائل: یہ رویت سندَا ضعیف ہے، تاہم ہا تھی ہے دانتوں کی بابت صحیح بخاری میں امام زہریؒ سے منقول ہے: ہا تھی کے دانت اور دیگر مُرداروں کی ہڈیوں کے سلسلے میں سلف کے کئی علماء کو میں نے پایا کہ ہاتھی دانت وغیرہ سے بنی کنگھیاں استعمال کرتے اور ان سے بنے برتنوں میں تیل ڈالتے اور اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔ ابنِ سرین اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ ہاتھی دانت کی تجارت میں کو ئی حرج نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4213