جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ پیالہ میں رکھ لیا اور فرمایا: ”اللہ پر بھروسہ اور اعتماد کر کے کھاؤ“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 19 (1817)، سنن ابن ماجہ/ الطب 44 (3542)، (تحفة الأشراف: 3010) (ضعیف)» (اس کے راوی مفضّل بن فضالة بصری ضعیف ہیں)
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ took a man who was suffering from tubercular leprosy by the hand; he then put it along with his own hand in the dish and said: Eat with confidence in Allah and trust in Him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 29 , Number 3914
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1817) ابن ماجه (3542) مفضل بن فضالة: ضعيف (تق: 6857) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 140
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3925
فوائد ومسائل: یہ روایت سندََا ضعیف ہے۔ تاہم صاحبِ ایمان و یقین کے لیئے مباح ہے کہ بیمار آدمی کے ساتھ مل کر کھائےاور ایک مسلمان گھرانے اور معاشرے میں کسی مریض کوغیر مسلموں، خصوصاَ ہندیوں کی طرح، بالکل اچھوت بنا چھوڑنا حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3925
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1817
´کوڑھی کے ساتھ کھانے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ پیالے میں داخل کیا، پھر فرمایا: ”اللہ کا نام لے کر اس پر بھروسہ رکھتے ہوئے اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1817]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: علماء کا کہنا ہے کہ ایسا آپ نے ان لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جو اپنے ایمان و توکل میں قوی ہیں، اور ناپسندیدہ امر پر صبر سے کام لیتے ہیں اور اسے قضاء وقدر کے حوالہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جو ناپسندیدہ امر پرصبر نہیں کرپاتے اور اپنے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے آپﷺ نے یہ فرمایا: (فَرّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ كَمَا تَفرُّ مِنَ الْأَسَدِ) چنانچہ ایسے لوگوں سے بچنا اور اجتناب کرنا مستحب ہے، لیکن واجب نہیں ہے، اور ان کے ساتھ کھانا پینا بیان جواز کے لیے ہے۔
نوٹ: (سند میں مفضل بصری ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1817