رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جو شخص بھی اپنے سر درد کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا آپ اسے فرماتے: ”سینگی لگواؤ“ اور جو شخص اپنے پیروں میں درد کی شکایت لے کر آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: ”ان میں خضاب (مہندی) لگاؤ“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 13 (2054)، سنن ابن ماجہ/الطب 29 (3502)، (تحفة الأشراف: 15893)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/462) (حسن)»
Narrated Salmah: the maid-servant of the Messenger of Allah ﷺ, said: No one complained to the Messenger of Allah ﷺ of a headache but he told him to get himself cupped, or of a pain in his legs but he told him to dye them with henna.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3849
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2054) ابن ماجه (3502) عبيد اللّٰه بن علي: لين الحديث (تق: 4322) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3502
´مہندی کا بیان۔` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی سلمیٰ ام رافع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی زخم لگتا، یا کانٹا چبھتا تو آپ اس پر مہندی لگاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3502]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن بھی قرار دیا ہے۔ اور تحسین حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص مہندی سےزخم وغیرہ کا علاج کرنا چاہتا ہے تو جائز ہے۔ واللہ اعلم۔ جیسا کہ اطباء وغیرہ میں یہ بات معروف ہے۔ کہ مہندی زخم کو ٹھنڈک پہنچا کر خشک کرتی ہے۔ اس لئے معمولی زخم کا علاج اس سے کیا جاسکتا ہے۔
(2) ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر مہندی لگانا عورتوں کی زینت ہے۔ اس لئے مردوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ تاکہ عورتوں سے مشابہت نہ ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3502