(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" جاء إلى سعد بن عبادة، فجاء بخبز وزيت فاكل، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم: افطر عندكم الصائمون واكل طعامكم الابرار وصلت عليكم الملائكة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَاءَ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَجَاءَ بِخُبْزٍ وَزَيْتٍ فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: «أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة»”تمہارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں، اور فرشتے تمہارے لیے دعائیں کریں۔“
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ابن ماجہ (۱۷۴۷) میں ہے، لیکن اس میں البانی صاحب قرعۃ میں (صحیح دون الفطر عند سعد)
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ came to visit Saad ibn Ubaydah, and he brought bread and olive oil, and he ate (them). Them). Then the Prophet ﷺ said: May the fasting (men) break their fast with you, and the pious eat your food, and the angels pray for blessing on you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3845
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وله شاھد حسن في مشكل الآثار (1/498، 499)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3854
فوائد ومسائل: فائدہ: توضیح: ان کلمات کا ترجمہ جملہ انشائیہ کے طور پر ہوتو یہ دعا ہے۔ جیسے کہ اوپر ترجمے سے ظاہر ہے۔ اور جو حضرات ان کلمات کا ترجمہ بطور خبر کرتے ہیں تو اس صورت میں یہ کلمات دعا نہیں بنتے۔ یعنی روزہ داروں نے تمہارے ہاں روزہ افطار کیا۔ صالح لوگوں نے کھانا کھایا اور فرشتوں نے دعایئں دیں۔ اس صورت میں اس کا مصداق خود رسول اللہ ﷺ اور دیگر شرکائے دعوت تھے۔ تاہم یہ دعایئہ کلمات بھی بن سکتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ترجمے سے واضح ہے۔ اس لئے ان کلمات کو دعا کے طور پرپڑھنا بھی صحیح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3854