مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! دانت والا درندہ حلال نہیں، اور نہ گھریلو گدھا، اور نہ کافر ذمی کا پڑا ہوا مال حلال ہے، سوائے اس مال کے جس سے وہ مستغنی اور بے نیاز ہو، اور جو شخص کسی قوم کے یہاں مہمان بن کر جائے اور وہ لوگ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو اسے یہ حق ہے کہ اس کے عوض وہ اپنی مہمانی کے بقدر ان سے وصول کر لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11571)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم 10 (2663)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3234)، مسند احمد (4/132) (صحیح)»
Narrated Al-Miqdam ibn Madikarib: The Prophet ﷺ said: Beware, the fanged beast of prey is not lawful, nor the domestic asses, nor the find from the property of a man with whom treaty has been concluded, except that he did not need it. If anyone is a guest of people who provide no hospitality for him, he is entitled to take from them the equivalent of the hospitality due to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3795
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4247) أخرجه البيھقي (9/332) وانظر الحديث السابق (460) وصححه ابن حبان (97)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3804
فوائد ومسائل: فائدہ: جب کسی کافرکا گرا پڑا مال اٹھانا جائز نہیں تو مسلمان کا مال اٹھانا بالاولیٰ منع ہوا۔ ہاں اگر معمولی ہو کہ اس کے مالک کو اس کی طمع نہ ہو تو الگ بات ہے۔ اسی طرح اعلان کرنے کی نیت سے بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3804
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 804
´لقطہٰ (گری پڑی چیز) کا بیان` سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سن لو! درندوں میں سے کچلیوں والا جانور حلال نہیں اور نہ ہی گھریلو گدھا اور ذمی کی گمشدہ گری پڑی چیز اٹھانا بھی حلال نہیں ہے، الایہ کہ مالک کے نزدیک اس کی خاص اہمیت و ضرورت نہ ہو۔“(ابوداؤد) «بلوغ المرام/حدیث: 804»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب ما جاء في أكل السباع، حديث:3804.»
تشریح: معاہد چونکہ اسلامی سلطنت میں باقاعدہ اجازت لے کر آتا ہے اور پر امن رہتا ہے‘ اس لیے اس کے مال و جان کی ذمہ داری اسلامی حکومت پر ہوتی ہے‘ اسی لیے اس کے اور مسلمان کے لقطہ میں کوئی فرق نہیں رکھا گیا‘ البتہ اگر عرف عام میں کوئی معمولی چیز ہو تو اس کی اجازت ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت مقدام رضی اللہ عنہ» مقدام کے ”میم“ کے نیچے کسرہ ہے۔ مقدام بن معدیکرب بن عمرو الِکندی (کرب کے ”کاف“ پر فتحہ اور ”را“ کے نیچے کسرہ ہے اور اضافت کی وجہ سے ”با“ کے نیچے کسرہ مع تنوین جائز ہے اور مبنی ہونے کی بنا پر اس پر فتحہ بھی جائز ہے۔ ) ان کی کنیت ابوکریمہ یا ابویحییٰ تھی۔ مشہور صحابی ہیں۔ شام میں فروکش ہوئے‘ اس لیے ان کی روایت کردہ احادیث کے راوی بھی شامی ہیں۔ صحیح قول کے مطابق ۴۷ہجری میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر ۹۱ برس تھی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 804
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3806
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔` خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں۔“[سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3806]
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم گھوڑے کی بابت دیکھئے: (احادیث 3788۔ اور 3790)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3806
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3193
´نیل گائے کے گوشت کا حکم۔` مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، حتیٰ کہ انہوں نے (ان حرام چیزوں میں) پالتو گدھے کا بھی ذکر کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3193]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح دوسری ممنوعہ اشیاء ہمیشہ کے لیے حرام ہیں، اسی طرح گدھا بھی حرام ہے جیسے کہ حدیث: 3196 میں اسے “ناپاک’‘ قراردیا گیاہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3193