ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سقیا کے گھروں سے میٹھا پانی لایا جاتا۔ قتیبہ کہتے ہیں: سقیا ایک چشمہ ہے جس کی مسافت مدینہ سے دو دن کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17038)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/100، 108) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The water from as-Suqya' was considered sweetest by the Prophet ﷺ. Qutaybah said: it was a well on two days' journey from Madina.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3726
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4284)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3735
فوائد ومسائل: فائدہ۔ صاف ااور عمدہ پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے لئے اہتمام رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے۔ جائز حدود میں رہتے ہوئے اللہ کی نعمتوں سے متمتع ہونا زہد کے خلاف نہیں۔ البتہ ان نعمتوں کاشکر ضروری ہے۔ عجمی اور ہندی تصورات کے زیر اثر بعض صوفیاء ان فطری نعمتوں سے گریزاں رہنے کو دین سمجھتے ہیں۔ جبکہ یہ تصوردرست نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3735