سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
22. باب فِي إِيكَاءِ الآنِيَةِ
22. باب: برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Regarding covering vessels.
حدیث نمبر: 3734
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن جابر، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاستسقى، فقال رجل من القوم: الا نسقيك نبيذا؟، قال: بلى، قال: فخرج الرجل يشتد، فجاء بقدح فيه نبيذ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا خمرته ولو ان تعرض عليه عودا"، قال ابو داود: قال الاصمعي: تعرضه عليه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَلَا نَسْقِيكَ نَبِيذًا؟، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَشْتَدُّ، فَجَاءَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ أَنْ تَعْرِضَ عَلَيْهِ عُودًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْأَصْمَعِيُّ: تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ نے پانی طلب کیا تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کیا: کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (کوئی مضائقہ نہیں) تو وہ نکلا اور دوڑ کر ایک پیالہ نبیذ لے آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اسے ڈھک کیوں نہیں لیا؟ ایک لکڑی ہی سے سہی جو اس کے عرض (چوڑان) میں رکھ لیتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اصمعی نے کہا: «تعرضه عليه» یعنی تو اسے اس پر چوڑان میں رکھ لیتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الأشرابة 12 (5606)، صحیح مسلم/ الأشربة 12 (2011)، (تحفة الأشراف: 2233) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir said: We were with Prophet ﷺ and he asked for something to drink. A man from the company asked: Should we not give you nabidh (drink made from dates) to drink ? He replied: Yes. The man went quickly and bought a cup of nabidh. The Messenger of Allah ﷺ said: Why did you not cover it up even by putting a piece of wood on it ? Abu Dawud said: Al-Asmai's version has: "You put it on it. . . "
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3725


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5605) صحيح مسلم (2011)

   صحيح البخاري5606جابر بن عبد اللهألا خمرته ولو أن تعرض عليه عودا
   صحيح مسلم5242جابر بن عبد اللهألا خمرته ولو تعرض عليه عودا وأمر بالأسقية أن توكأ ليلا وبالأبواب أن تغلق ليلا
   صحيح مسلم5245جابر بن عبد اللهألا خمرته ولو تعرض عليه عودا
   صحيح مسلم5244جابر بن عبد اللهألا خمرته ولو تعرض عليه عودا
   سنن أبي داود3734جابر بن عبد اللهألا خمرته ولو أن تعرض عليه عودا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3734 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3734  
فوائد ومسائل:
فائدہ: کھانے پینے کی اشیاء کو جب کچھ دوری تک ادھر ادھر لے جانا ہو تو مناسب یہ ہے کہ ڈھانپ کرلے جایا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3734   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5242  
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نقیع نامی جگہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا، جسے ڈھانپا نہیں گیا تو آپﷺ نے فرمایا: تو نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں ہے؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔ ابو حمید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، رات ہی کو مشکیزوں کے منہ باندھنے کا حکم دیا گیا اور دروازوں کو رات کو بند کرنے کا حکم دیا گیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5242]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مخمر:
ڈھانپا گیا،
شراب کو اس لیے خمر کہتے ہیں کہ وہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اور عورت کے دوپٹہ کو خمار کہتے ہیں کہ وہ اس کے سر کوڈھانپ لیتا ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اگر گھر سے باہر کوئی کھانے پینے کی چیز لے جانی ہو تو اسے کسی چیز سے ڈھانپ لینا چاہیے،
اگر اس کو مکمل طور پر ڈھانپا نہ جا سکے تو اس پر کوئی لکڑی وغیرہ ہی رکھ لینی چاہیے،
جو درحقیقت اس بات کی یاد دہانی کرائے گی کہ ڈھانپتے وقت بسم اللہ پڑھ لو تاکہ یہ شیطانی اثرات سے محفوظ رہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5242   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5244  
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپﷺ نے پانی مانگا، ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم آپ کو نبیذ نہ پلائیں؟ آپﷺ نے فرمایا: کیوں نہیں۔ وہ آدمی دوڑتا ہوا گیا اور ایک نبیذ کا پیالہ لے آیا تو آپﷺ نے فرمایا: تو نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔ پھر آپﷺ نے پی لیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5244]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر برتن میں کسی چیز کے گرنے کا احتمال نہ ہو تو اس کو اگر ڈھانپا نہ گیا ہو تو اس سے کھانے یا پینے کی چیز استعمال کی جا سکتی ہے،
لیکن یہ آداب اسلام کے منافی ہے کہ اس کو ڈھانپا نہ جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5244   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5606  
5606. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک انصاری صحابی حضرت ابو حمید ساعدی ؓ مقام نقیع سے نبی ﷺ کے لیے دودھ سے بھرا ایک برتن لائے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اسے ڈھانپ کر کیوں نہیں لائے؟ اگرچہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔ (اعمش کہتے ہیں کہ) مجھے سفیان نے بیان کیا ان سے حضرت جابر ؓ نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5606]
حدیث حاشیہ:
ادب کا تقاضا ہے کہ دودھ یا پانی کے برتن کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھا جائے کبھی کھلا ہوا نہ چھوڑا جائے اس طرح کرنے سے حفاظت ہو گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5606   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.