(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن السدي، عن ابي هبيرة، عن انس بن مالك، ان ابا طلحة سال النبي صلى الله عليه وسلم" عن ايتام ورثوا خمرا؟ قال: اهرقها، قال: افلا اجعلها خلا؟ قال: لا". (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ أَيْتَامٍ وَرِثُوا خَمْرًا؟ قَالَ: أَهْرِقْهَا، قَالَ: أَفَلَا أَجْعَلُهَا خَلًّا؟ قَالَ: لَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان یتیموں کے سلسلے میں پوچھا جنہوں نے میراث میں شراب پائی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بہا دو“ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا میں اس کا سرکہ نہ بنا لوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“۔
Anas bin Malik said: Abu Talhah asked the prophet ﷺ about the orphans who had inherited wine. He replied: Pour it out. He asked: May I not make vinegar of it ? He replied: No.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3667
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1983) مشكوة المصابيح (3649)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3675
فوائد ومسائل: فائدہ: شراب اس غرض سے رکھ کرچھوڑنا کہ سرکہ بن جائے۔ حرام ہے۔ البتہ کہیں سے سرکہ بنا بنایا مل جائے تو الگ بات ہے اور وہ جائز ہے۔ کیونکہ اسے وہ سرکہ ہی کی شکل میں ملی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3675