تخریج: «أخرجه أبوداود، القضاء، باب في القضاء، حديث:3635، والترمذي، البر والصلة، حديث:1940، لؤلؤة يوثقها غير الترمذي.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے‘ نیز سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں ہمارے فاضل محقق نے بھی اس کے شواہد کا ذکر کیا ہے لیکن ان کی صحت اور ضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا۔
بنابریں محققین کے کلام سے یہی راجح معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۵ /۳۴‘ ۳۵‘ والإرواء للألباني‘ رقم:۸۹۶) 2. اس حدیث میں مسلمان کو تکلیف دینے اور اذیت پہنچانے سے خبردار کیا گیا ہے کہ جو آدمی کسی مسلمان کو تکلیف دیتا ہے‘ اس پر ظلم کرتا ہے اور اس سے بغیر کسی وجہ کے ناحق جھگڑا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر مشقت نازل کر دیتا ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت ابوصرمہ رضی اللہ عنہ» قبیلۂمازن سے تعلق رکھتے تھے‘ اس لیے مازنی کہلائے۔
ان کا نام مالک بن قیس تھا یا قیس بن مالک۔
بدر اور دیگر غزوات میں شریک ہوئے۔
ان سے چند احادیث مروی ہیں۔