عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی دباؤ میں آ کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھا لے تو چاہیئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں آخرت میں اسے یہ سزا دی جائے گی کہ وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «* تخريج:تفرد بہ أبوداود، 1(تحفة الأشراف: 10842)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/436، 441) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3242
فوائد ومسائل: جھوٹ بولنا ایسے ہی کبیرہ گناہ لعنت کاکا م ہے۔ کجا یہ کہ مذید اس پر قسم بھی اٹھائے۔ تو ا س کی سزا جہنم ہے۔ دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں بہرحال توبہ کا دروازہ کھلاہے۔ جسے اپنے اس غلط عمل کا احساس ہوجائے وہ بہت زیادہ توبہ اوراستغفار کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3242