واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں پر نہ بیٹھو، اور نہ ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو“۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3229
فوائد ومسائل: قبرستان میں یا کسی قبر کوقبلہ بنا کر نماز پڑھنا حرام ہے۔ البتہ نماز جنازہ جس میں کہ رکوع سجود نہیں ہوتا اس کی خصوصی اجازت ہے جیسے کہ پیچھے گزرا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3229
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 169
´قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا ممنوع ہے` «. . . وعن ابي مرثد الغنوي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «لا تصلوا إلى القبور ولا تجلسوا عليها . . .» ”. . . سیدنا ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ”قبروں کو سامنے (رکھ کر، قبروں کی طرف رخ کر کے) نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو . . .“[بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب شــروط الصلاة: 169]
� فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ ➋ بعض حضرات بزرگوں کی قبروں کے پاس اس لیے مسجدیں تعمیر کرتے ہیں کہ بزرگوں کی ارواح سے فیض حاصل ہو گا۔ اس کی بھی ممانعت ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں بالکل واضح طور پر یہ ارشاد نبوی ہے: ”اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے کہ ان لوگوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ (مسجد) بنا لیا۔“[صحيح البخاري، الجنائز، باب ما يكره من اتخاذ المساجد على القبور، حديث: 1330] ➌ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو افعال مساجد میں اللہ تعالیٰ کے لیے انجام دیے جاتے ہیں ان کو قبروں پر نہ کیا جائے۔ اور ایک مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز نہ پڑھی جائے۔ اس سے شرک کا شبہ پڑ سکتا ہے۔ ➍ قبروں پر بیٹھنے کے بھی کئی مفہوم ممکن ہیں۔ ایک تو یہ کہ قبر کو بطور تکیہ استعمال کیا جائے۔ جس طرح تکیے پر ٹیک لگاتے ہیں اسی طرح قبر کو تکیہ بنانا ممنوع ہے۔ اور دوسرا یہ کہ قبروں پر مجاور بن کر بیٹھنا، نیز قبروں پر قضائے حاجت کے لیے بیٹھنا بھی ممنوع و حرام ہے۔
راویٔ حدیث: (سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ) ابومرثد کنیت ہے۔ کنّاز نام ہے۔ کناز کے ”کاف“ پر فتحہ اور ”نون“ پر تشدید ہے۔ کناز بن حصین بن یربوع الغنوی۔ غنوی ”غین“ اور ”نون“ دونوں پر فتحہ کے ساتھ ہے۔ غطفان کے ایک قبیلے غنی بن یعصر کی جانب منسوب ہونے کی بنا پر غنوی کہلائے۔ بدری صحابی ہیں۔ سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے حلیف اور دوست تھے۔ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ 12 ہجری میں 66 برس کی عمر پاکر وفات پائی۔ «مَرْثَد» کی ”میم“ پر فتحہ، ”را“ ساکن اور ”ثا“ پر فتحہ ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 169
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 761
´قبر کی جانب (رخ کر کے) نماز پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔` ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ تم قبروں کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو۔“[سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 761]
761 ۔ اردو حاشیہ: ➊ قبر کی طرف نماز پڑھنا اس لیے منع ہے کہ اس میں ان کی عبادت کا شبہ ہے۔ قبر کے علاوہ ہر اس چیز کا نمازی کے سامنے ہونا منع ہے جس کی پوجا ہوتی ہے، مثلاً: بت اور آگ وغیرہ۔ ➋ ”قبر پر نہ بیٹھو“ یعنی راحت کے لیے ٹیک لگا کر یا ویسے ہی بیٹھنا منع ہے کیونکہ اس میں قبرکی توہین ہے، چنانچہ جس طرح قبر کی زائد از ضرورت تعظیم منع ہے، اسی طرح ان کی توہین بھی ناجائز ہے۔ بعض نے بیٹھنے سے قضائے حاجت کے لیے بیٹھنا مراد لیا ہے مگر یہ بہت بعید ہے، قضائے حاجت کے لیے نشیبی جگہ تلاش کی جاتی ہے نہ کہ اونچی جگہ اور بعض علماء نے مجاور اور معتکف بن کر بیٹھنے کو اس کی تفسیر قرار دیا ہے مگر یہ متبادر مفہوم کے خلاف ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دوسرے دلائل کی بنا پر قبر پر مجاور ت یا اعتکاف بھی منع ہے لیکن اس کا صحیح معنیٰ پہلا ہی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 761
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1050
´قبروں پر چلنے، ان پر بیٹھنے اور ان کی طرف نماز پڑھنے کی کراہت۔` ابومرثد غنوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں پر نہ بیٹھو ۱؎ اور نہ انہیں سامنے کر کے نماز پڑھو“۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1050]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس میں قبرپربیٹھنے کی حرمت کی دلیل ہے، یہی جمہورکا مسلک ہے اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے انسان کی تذلیل ہوتی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے توقیروتکریم سے نوازاہے۔
2؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے مشرکین کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے اورغیراللہ کی تعظیم کا پہلوبھی نکلتاہے جوشرک تک پہنچانے والا تھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1050
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2251
ابومرثد غنوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قبروں کی طرف رخ کرکے نماز نہ پڑھو،اور نہ ہی ان پر بیٹھو۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:2251]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: 1۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے جس طرح قبر پر بیٹھنا اس کی تحقیر کا باعث ہے اور ناجائز ہے، اس طرح اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا اس کی تعظیم کا باعث ہے یا کم ازکم اس سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس لیے ملا علی قاری نے لکھا ہے: اگر یہ حقیقتاً قبر یا صاحب قبر کی تعظیم کے لیے ہے توتعظیم کرنے والا کافر ہے۔ (فتح المہلم ج2 ص 507) 2۔ جب قبر پر بیٹھنا جائز نہیں ہے تو اس پر پیشاب وپاخانہ کرنا کس طرح جائز ہو سکتا ہے جو انتہائی نازیبا اورقبیح حرکت ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بیٹھنے کی ممانعت کو اس پر محمول کرتے ہیں۔