الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
40. باب مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ
40. باب: دفینہ کے حکم کا بیان۔
Chapter: Ar-Rikaz (Buried Treasure) And The Levy Due On It.
حدیث نمبر: 3085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب وابي سلمة، سمعا ابا هريرة، يحدث ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" في الركاز الخمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، والمساقاة 3 (2355)، والدیات 28 (6912)، 29 (6913)، صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، سنن الترمذی/الأحکام 37 (1377)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2494)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2673)، (تحفة الأشراف: 13128، 15147)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العقول 18 (12)، مسند احمد (2/228، 229، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 414، 454، 456، 467، 475، 482، 492، 495، 499، 501، 507)، سنن الدارمی/الزکاة 30 (1710)، ویأتی ہذا الحدیث فی الدیات (4593) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی پانچ حصے میں ایک حصہ اللہ و رسول کا ہے باقی چار حصے پانے والے کے ہیں۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: A fifth is payable on buried treasure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3079


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1499) صحيح مسلم (1710)

   سنن أبي داود3085عبد الرحمن بن صخرفي الركاز الخمس
   سنن ابن ماجه2509عبد الرحمن بن صخرفي الركاز الخمس
   المعجم الصغير للطبراني922عبد الرحمن بن صخر العجماء جبار وقضى فى الركاز الخمس
   مسندالحميدي1110عبد الرحمن بن صخرالعجماء جرحها جبار، والمعدن جبار، والبير جبار، وفي الركاز الخمس
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3085 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3085  
فوائد ومسائل:
کسی اجاڑ زمین میں یا قدیم پرانی آبادی میں کسی کا دفن کردہ مال جس کا مالک معلوم نہ ہو رکاز کہلاتا ہے، جسے ایسا مال ملے وہ خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنے کے بعد اس کا مالک بن جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3085   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1110  
1110- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جانور کے زخمی کرنے کا کوئی تاوان نہیں ہوگا۔ معدنیات میں گر کر مرنے کا کوئی تاوان نہیں ہوگا۔ کنوئیں میں گر کر مرنے کا کوئی تاوان نہیں ہوگا، اور خزینے میں پانچویں حصے کی ادائیگی لازم ہوگی۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1110]
فائدہ:
اس حدیث میں ہے کہ ہر وہ نقصان جو جانور کے مارنے سے ہو یا کان یا کنویں کے گرنے سے ہو تو اس کی چٹی اور دیت جانور، کان اور کنویں کے مالک پر نہیں ہوگی، کیونکہ مالک نے تو مزدور کو اپنے کام کی غرض سے کام پر لگایا تھا نہ کہ وہ اس کو مارنا چاہتا تھا۔ نیز اس حدیث میں مدفون چیز ملنے پر پانچواں حصہ اس کی زکاۃ دینے کا مسئلہ ہے تفصیل کے لیے دیکھیے۔ (فتح الباری: 3 / 365)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1109   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.