سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
24. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ خَيْبَرَ
24. باب: خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Ruling On The Land Of Khaibar.
حدیث نمبر: 3013
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الكندي، حدثنا ابو خالد يعني سليمان، عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، قال: لما افاء الله على نبيه صلى الله عليه وسلم خيبر قسمها على ستة وثلاثين سهما جمع كل سهم مائة سهم فعزل نصفها لنوائبه، وما ينزل به الوطيحة والكتيبة وما احيز معهما، وعزل النصف الآخر فقسمه بين المسلمين الشق والنطاة وما احيز معهما، وكان سهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما احيز معهما.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ قَسَمَهَا عَلَى سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمَعَ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ سَهْمٍ فَعَزَلَ نِصْفَهَا لِنَوَائِبِهِ، وَمَا يَنْزِلُ بِهِ الْوَطِيحَةَ وَالْكُتَيْبَةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا، وَعَزَلَ النِّصْفَ الْآخَرَ فَقَسَمَهُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ الشِّقَّ وَالنَّطَاةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا، وَكَانَ سَهْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا.
بشیر بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے خیبر اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور غنیمت عطا فرمایا تو آپ نے اس کے (۳۶ چھتیس) حصے کئے اور ہر حصے میں سو حصے رکھے، تو اس کے نصف حصے اپنی ضرورتوں و کاموں کے لیے رکھا اور اسی میں سے وطیحہ وکتیبہ ۱؎ اور ان سے متعلق جائیداد بھی ہے اور دوسرے نصف حصے کو جس میں شق و نطاۃ ۲؎ ہیں اور ان سے متعلق جائیداد بھی شامل تھی الگ کر کے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ان دونوں گاؤں کے متعلقات میں تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3011)، (تحفة الأشراف: 15535، 18456) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت گرچہ مرسل ہے پچھلی سے تقویت پا کر صحیح ہے، أغلب یہی ہے کہ وہی صحابی یہاں بھی واسطہ ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ دونوں گاؤں کے نام ہیں۔
۲؎: یہ بھی دو گاؤں کے نام ہیں۔

Bashir bin Yasar said “When Allaah bestowed Khaibar on His Prophet ﷺ as fai’ (spoils), he divided it into thirty six lots. Each lot comprised one hundred portions. He separated its half for his emergent needs and whatever befalls him. Al Watih and Al Kutaibah and Al Salalim and whatever acquired with them. He separated the other half and he divided Al Shaqq and Nata’ and whatever acquired with them. The portion of the Messenger of Allah ﷺ lay in the property acquired with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3007


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد منھا السابق (3012)

   سنن أبي داود3012موضع إرساللما ظهر على خيبر قسمها على ستة وثلاثين سهما جمع كل سهم مائة سهم فكان لرسول الله وللمسلمين النصف من ذلك عزل النصف الباقي لمن نزل به من الوفود والأمور ونوائب الناس
   سنن أبي داود3013موضع إرسالقسمها على ستة وثلاثين سهما جمع كل سهم مائة سهم فعزل نصفها لنوائبه وما ينزل به الوطيحة والكتيبة وما أحيز معهما عزل النصف الآخر فقسمه بين المسلمين الشق والنطاة وما أحيز معهما وكان سهم رسول الله فيما أحيز معهما
   سنن أبي داود3014موضع إرسالأفاء الله عليه خيبر قسمها ستة وثلاثين سهما جمعا فعزل للمسلمين الشطر ثمانية عشر سهما يجمع كل سهم مائة النبي معهم له سهم كسهم أحدهم عزل رسول الله ثمانية عشر سهما وهو الشطر لنوائبه وما ينزل به من أمر المسلمين فكان ذلك ا
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3013 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3013  
فوائد ومسائل:
قلعوں کے آخری مجموعے جو مسلمانوں نے بزور شمشیر فتح کیے وہ حصون النطاۃ اور حصون الشق تھے۔
یہاں سے جو یہودی جان بچا کر بھاگ نکلے انہوں نے حصون الکتیبہ کے مجموع میں پناہ لی۔
اس میں تین قلعے تھے۔
سب سے بڑا قموس۔
پھر وطیح اور سلالم تھا۔
جب ان کا محاصرہ ہوا تو یہ قلعے مالکوں نے لڑنے والوں کی جان بخشی اور ان کے بچوں کی آزادی کی شرائط پر خود رسول اللہﷺ کے سپرد کردیئے۔
(عون المعبود۔
باب ما جاء فی حکم ارض خیبر بحوالہ زرقانی)
ان کے بعد فدک والوں نے اپنے علاقے حوالے کیے۔
(فتح الباري، کتاب فرض الخمس، باب فرض الخمس) رسول اللہ ﷺ لئے یہی علاقے مخصوص تھے۔
کیونکہ یہی بغیر لڑے آپ کی تحویل میں آئے تھے۔
ان کو مضافات وملحقات کہا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3013   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3014  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اللہ نے خیبر کا مال عطا کیا تو آپ نے اس کے کل چھتیس حصے کئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھے یعنی اٹھارہ حصے مسلمانوں کے لیے الگ کر دئیے، ہر حصے میں سو حصے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں کے ساتھ تھے آپ کا بھی ویسے ہی ایک حصہ تھا جیسے ان میں سے کسی دوسرے شخص کا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھارہ حصے (یعنی نصف آخر) اپنی ضروریات اور مسلمانوں کے امور کے لیے الگ کر دیے، اسی نصف میں وطیح، کتیبہ اور سلالم (دیہات کے نام ہیں) اور ان کے متعلقات تھے، جب یہ سب اموال رسول ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3014]
فوائد ومسائل:
خیبر کا آدھا حصہ جو بطور غنیمت حاصل ہوا تھا۔
اس میں بھی رسول اللہ ﷺ کا حصہ تھا۔
آپﷺ اپنا یہ بقیہ حصہ فی کے ساتھ ملا کر سارا صدقہ کردیا کرتے تھے۔
البتہ اس میں سے بقدر کفاف اپنی ازواج کو دیتے تھے۔
جس طرح پہلے بالتفصیل بیان ہوچکا ہے۔


اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زمین کو حصہ داری پر کاشت کرانا جسے مزارعت اور بٹائی کہا جاتا ہے۔
ایک جائز معاملہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3014   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.