سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
19. باب فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الأَمْوَالِ
19. باب: مال غنیمت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے جو مال منتخب کیا اس کا بیان۔
Chapter: Regarding Allocating A Special Portion For The Messenger Of Allah (saws) From Wealth.
حدیث نمبر: 2973
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن الفضيل، عن الوليد بن جميع، عن ابي الطفيل، قال: جاءت فاطمة رضي الله عنها إلىابي بكر رضي الله عنه تطلب ميراثها من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال ابو بكر رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل إذا اطعم نبيا طعمة فهي للذي يقوم من بعده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَطْعَمَ نَبِيًّا طُعْمَةً فَهِيَ لِلَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ".
ابوطفیل کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ سے اپنی میراث مانگنے آئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ عزوجل جب کسی نبی کو کوئی معاش دیتا ہے تو وہ اس کے بعد اس کے قائم مقام (خلیفہ) کو ملتا ہے، (یعنی اس کے وارثوں کو نہیں ملتا) ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی دنیا میں لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا جاتا ہے، دنیا کا مال حاصل کرنے کے لئے نہیں، اس لئے جو مال دولت اس کو اس کی زندگی میں مل جائے، وہ بھی اس کی وفات کے بعد صدقہ ہو گا، تاکہ لوگوں کو یہ گمان نہ ہو کہ یہ اپنے وارثوں کے لئے جمع کرنے میں مصروف تھا۔ قرآن مجید میں جو زکریا علیہ السلام کا قول منقول ہے «يرثني ويرث من آل يعقوب» (سورۃ مریم: ۶) اور جو یہ فرمایا گیا ہے  «وورث سليمان» (سورۃ النمل: ۱۳) تو اس سے مراد علم اور نبوت کی وراثت ہے، نہ کہ دنیا کے مال کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6599)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/4، 6، 9) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Bakr: Abut Tufayl said: Fatimah came to Abu Bakr asking him for the inheritance of the Prophet ﷺ. Abu Bakr said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If Allah, Most High, gives a Prophet some means of sustenance, that goes to his successor.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2967


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داود2973عامر بن واثلةإذا أطعم نبيا طعمة فهي للذي يقوم من

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2973 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2973  
فوائد ومسائل:
ایک یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔
اور علامہ خطابی کہتے ہیں کہ وہ حضرات جو کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خمس میں سے 5/4 خلیفہ کا ہوتا ہے۔
ان کا استدلال اسی روایت سے ہے۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مال میں وراثت نہ ہونے کی حکمت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت لوگوں ک دلوں میں یہ شبہ پیدا نہ ہو کہ اس شخص کے دعوائے رسالت سے اصل مقصود تو اس کا مال ودولت کا جمع کرنا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2973   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.