(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن الفضيل، عن الوليد بن جميع، عن ابي الطفيل، قال: جاءت فاطمة رضي الله عنها إلىابي بكر رضي الله عنه تطلب ميراثها من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال ابو بكر رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل إذا اطعم نبيا طعمة فهي للذي يقوم من بعده". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَطْعَمَ نَبِيًّا طُعْمَةً فَهِيَ لِلَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ".
ابوطفیل کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ سے اپنی میراث مانگنے آئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اللہ عزوجل جب کسی نبی کو کوئی معاش دیتا ہے تو وہ اس کے بعد اس کے قائم مقام (خلیفہ) کو ملتا ہے“، (یعنی اس کے وارثوں کو نہیں ملتا)۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی دنیا میں لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا جاتا ہے، دنیا کا مال حاصل کرنے کے لئے نہیں، اس لئے جو مال دولت اس کو اس کی زندگی میں مل جائے، وہ بھی اس کی وفات کے بعد صدقہ ہو گا، تاکہ لوگوں کو یہ گمان نہ ہو کہ یہ اپنے وارثوں کے لئے جمع کرنے میں مصروف تھا۔ قرآن مجید میں جو زکریا علیہ السلام کا قول منقول ہے «يرثني ويرث من آل يعقوب»(سورۃ مریم: ۶) اور جو یہ فرمایا گیا ہے «وورث سليمان»(سورۃ النمل: ۱۳) تو اس سے مراد علم اور نبوت کی وراثت ہے، نہ کہ دنیا کے مال کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6599)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/4، 6، 9) (حسن)»
Narrated Abu Bakr: Abut Tufayl said: Fatimah came to Abu Bakr asking him for the inheritance of the Prophet ﷺ. Abu Bakr said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If Allah, Most High, gives a Prophet some means of sustenance, that goes to his successor.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2967
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2973
فوائد ومسائل: ایک یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔ اور علامہ خطابی کہتے ہیں کہ وہ حضرات جو کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خمس میں سے 5/4 خلیفہ کا ہوتا ہے۔ ان کا استدلال اسی روایت سے ہے۔
2۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مال میں وراثت نہ ہونے کی حکمت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت لوگوں ک دلوں میں یہ شبہ پیدا نہ ہو کہ اس شخص کے دعوائے رسالت سے اصل مقصود تو اس کا مال ودولت کا جمع کرنا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2973