(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابن ثور، عن معمر، عن الزهري، في قوله: فما اوجفتم عليه من خيل ولا ركاب سورة الحشر آية 6، قال: صالح النبي صلى الله عليه وسلم اهل فدك وقرى قد سماها لا احفظها وهو محاصر قوما آخرين، فارسلوا إليه بالصلح قال: فما اوجفتم عليه من خيل ولا ركاب سورة الحشر آية 6، يقول: بغير قتال، قال الزهري: وكانت بنو النضير للنبي صلى الله عليه وسلم خالصا لم يفتحوها عنوة افتتحوها على صلح، فقسمها النبي صلى الله عليه وسلم بين المهاجرين لم يعط الانصار منها شيئا إلا رجلين كانت بهما حاجة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، فِي قَوْلِهِ: فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَكَ وَقُرًى قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ، فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ: فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، يَقُولُ: بِغَيْرِ قِتَالٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَى صُلْحٍ، فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ كَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ.
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ اللہ نے جو فرمایا ہے: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی ”تم نے ان مالوں کے واسطے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے یعنی بغیر جنگ کے حاصل ہوئے“(سورۃ الحشر: ۶) تو ان کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل فدک اور کچھ دوسرے گاؤں والوں سے جن کے نام زہری نے تو لیے لیکن راوی کو یاد نہیں رہا صلح کی، اس وقت آپ ایک اور قوم کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، اور ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح مال بھیجا تھا، اس مال کے تعلق سے اللہ نے فرمایا: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی بغیر لڑائی کے یہ مال ہاتھ آیا (اور اللہ نے اپنے رسول کو دیا)۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں بنو نضیر کے مال بھی خالص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے، لوگوں نے اسے زور و زبردستی سے (یعنی لڑائی کر کے) فتح نہیں کیا تھا۔ صلح کے ذریعہ فتح کیا تھا، تو آپ نے اسے مہاجرین میں تقسیم کر دیا، اس میں سے انصار کو کچھ نہ دیا، سوائے دو آدمیوں کے جو ضرورت مند تھے۔
Al-Zuhri, explaining the verse "For this you made no expedition with either cavalry or camelry" said: The Prophet ﷺ concluded the treaty of peace with the people of Fadak and townships which he named which I could not remember ; he blockaded some other people who sent a message to him for capitulation. He said: "For this you made no expedition with either cavalry or camelry" means without fighting. Al-Zuhri said: The Banu al-Nadir property was exclusively kept for the Prophet ﷺ ; they did not conquer it by fighting, but conquered it by capitulation. To Prophet ﷺ divided it among the Emigrants. He did not give anything to the Helpers except two men were needy.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2965
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل،الزهري مدلس وھو من صغار التابعين انوار الصحيفه، صفحه نمبر 107
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2971
فوائد ومسائل: دوسروں کے محاصرے کے دوران میں صلح کے پیغام کے ذریعے سے خیبر کے دو قلعے وطخ اور سلالم مسلمانوں کے قبضے میں آئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کے اموال کا کچھ حصہ اپنی خاندانی اور ہنگامی انسانی ضروریات کے لئے مختص کرنے کے بعد باقی مہاجرین میں تقسیم فرما دیا۔ جس طرح سابقہ صحیح احادیث میں بیان ہو چکا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2971